جنوبی کوریا کے ڈی جیون میں فائر فائٹرز خریداری مرکز میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
ماسکو(شِنہوا) روس کے مشرقی شہر ولادیوستوک میں مقیم ایک جاپانی سفارت کار کو جاسوسی کےالزام میں حراست میں لئے جانے کے بعد ملک بدر کر دیا گیا ہے ۔
روسی فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کی جانب سےجاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ولادیوستوک میں جاپان کے قونصلیٹ جنرل کے ایک سفارتکار کو ایشیا بحرالکاہل ملکوں میں سے ایک کے ساتھ روس کے تعاون کے موجودہ پہلوؤں کے بارے میں محدود تقسیم اور روس کے پریمورسکی علاقے میں مغربی پابندیوں کے اثرات کے معاشی صورتحال کے بارے میں ایک رقم کے انعام کے بدلے معلومات وصول کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں حراست میں لیا گیا۔
وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ماسکو میں جاپانی سفارت خانے کے منسٹر قونصلر کوپیر کے روز روسی وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا ،اور بتایا گیا کہ مذکورہ قونصل کو 48 گھنٹوں کے اندر روس چھوڑنا ہو گا کیونکہ اس کی سرگرمیاں قونصلر افسر کی حیثیت سے مطابقت نہیں رکھتی، اور روس کے سلامتی کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہے۔
روسی وزارت خارجہ نے اس واقعہ پر جاپان سے شدید احتجاج کیا ہے۔
پاکستان کوئلے سے 5,280 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے، دنیا کی 37 فیصد بجلی کوئلے سے پیدا ہوتی ہے، پاکستان کو بین الاقوامی منڈی میں ایندھن کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے چیلنج کا سامنا ،افغانستان سے کوئلے کی درآمد جاری۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اس وقت کوئلے سے 5,280 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے جس میں تھر کا کوئلہ 1,320 میگاواٹ اور درآمدی کوئلہ 3,960 میگاواٹ بجلی کی مجموعی پیداوار میں حصہ ڈال رہا ہے۔ماضی میں پاکستان جنوبی افریقہ اور انڈونیشیا سے کوئلہ درآمد کرتا تھاتاہم کوئلے کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کی وجہ سے بہت سی صنعتیں خاص طور پر سیمنٹ انڈسٹری اب افغانستان سے کوئلہ درآمد کر رہی ہے جس سے نقل و حمل کے اہم اخراجات کی بچت ہو رہی ہے۔پاکستان آسانی سے دستیاب مقامی کوئلے کے بجائے درآمدی کوئلہ بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سابق سی ای او شمس الدین شیخ کے مطابق مقامی کوئلے کا سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ پاکستان کے کول پاور پلانٹس کو درآمدی کوئلے کے مطابق ڈیزائن کیا گیا تھا۔ پاکستان پورے پلانٹ کو مقامی کوئلے میں تبدیل نہیں کر سکتالیکن یہ جزوی طور پر ایسا کر سکتا ہے۔ تاہم مالی مسائل اسے ایسا کرنے سے روکتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ کوئلے کو دنیا کے انرجی مکس سے مرحلہ وار باہر کیا جا رہا ہے کیونکہ اس کے منفی ماحولیاتی اثرات ہیں۔پاکستان نے بجلی کے بحران پر قابو پانے میں کچھ پیش رفت کی ہے۔
بجلی پیدا کرنے کی موجودہ صلاحیت تقریبا 41,557 میگاواٹ ہے جو کہ زیادہ سے زیادہ طلب کے دوران تقریبا 29,000 میگاواٹ کی طلب سے کہیں زیادہ ہے۔ موجودہ عالمی معاشی بحران میں پاکستان کو بین الاقوامی منڈی میں ایندھن کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے چیلنج کا سامنا ہے۔چین کی مدد سے پاکستان نے منصوبے کے آغاز میں اپنی سی پیک سرمایہ کاری کے حصے کے طور پر درآمدی کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس لگائے تھے لیکن اب وہ اس منصوبے کے حصے کے طور پر مقامی کوئلے پر مبنی پاور پلانٹس لگا رہا ہے۔ورلڈ کول ایسوسی ایشن کے مطابق دنیا کی 37 فیصد بجلی کوئلے سے پیدا ہوتی ہے۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق کوئلہ 2040 تک دنیا کی توانائی کی فراہمی میں 22 فیصد حصہ ڈالے گا۔پاکستان کے لیے بہترین طریقہ مقامی کوئلہ استعمال کرنا ہے۔ کاربن کے اخراج کے لحاظ سے کوئلہ سب سے مفید ہے۔ دوسری جانب پاکستان کا شمار دنیا کے ان بڑے ممالک میں ہوتا ہے جو ماحولیات کے حوالے سے انتہائی کمزور ہیں۔اس وقت پاکستان مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے حالیہ غیر معمولی سیلاب سے ہونے والی وسیع تباہی کا مقابلہ کر رہا ہے۔ معیشت کو اربوں ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کوئلے کے مقامی وسائل کو پائیدار طریقے سے استعمال کرکے معیشت کو مستحکم کرے۔ نئی تکنیکوں کو اپنانے سے فضا میں خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کم ہو جائے گی۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق ایک چینی فرم بجلی پیدا کرنے کے لیے زیر زمین کول پاور پلانٹ کی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف سستی بجلی فراہم کر سکتی ہے بلکہ اس سے پیدا ہونے والی بجلی سے کاربن کے اخراج کو کم یا ختم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
بیجنگ(شِنہوا)چین میں انفراسٹرکچر کی تعمیر میں نمایاں پیش رفت کے باعث اگست کے دوران تجارتی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔
چائنہ ایسوسی ایشن آف آٹو موبائل مینوفیکچررز کے مطابق گزشتہ ماہ ملک میں تجارتی گاڑیوں کی پیداوار 2لاکھ 38 ہزار یونٹس رہی جو گزشتہ سال کی نسبت 3.1 فیصد زیادہ ہے۔
اس مدت کے دوران چین میں تقریباً 2 لاکھ 58 ہزار تجارتی گاڑیاں فروخت ہوئیں جو جولائی سے 5 فیصد اور گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے 4 فیصد زیادہ ہے۔
ایسوسی ایشن نے بتایا کہ انفراسٹرکچر کی تعمیر کے منصوبوں میں پیش رفت کے باعث شعبے میں بحالی کی رفتار تیز ہوگئی ہے۔
گزشتہ ماہ منی وینز کی پیداوار اور فروخت سالانہ بنیادوں پر تیزی سے بڑھی ہے جبکہ بھاری اور درمیانے درجے کے ٹرکوں کی فروخت میں گزشتہ ماہ کی نسبت نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سیلاب سے ملک بھر میں 19ہزار سکول تباہ،لاکھوں طلبہ کی تدریس رک گئی،تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ،5,500 سکولوں کو سیلاب زدگان کی پناہ گاہ بنادیاگیا، تینوں صوبوں میں 15یونیورسٹیاںبھی زیر آب،تعلیمی نظام درہم برہم ، سیلاب زدہ علاقوں میں طلبا کے لیے ٹیوشن فیس کی وصولی موخر۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب نے پاکستان میں 19,000 سکول تباہ کر دیے ہیں جنہیں ہزاروں بچوں کے سکول چھوڑنے سے روکنے کے لیے جنگی بنیادوں پر دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ مون سون کی غیر معمولی بارشوں اور سیلاب سے مختلف سکولوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔ ملک میںموسلا دھار بارش کا تخمینہ معمول کی سطح سے 67 فیصد زیادہ ہے۔ مکانات کی تباہی کے باعث 5,500 سکولوں کو سیلاب زدگان کی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک بھر میں مزید عارضی تعلیمی مراکز قائم کرے تاکہ طلبہ کے قیمتی وقت کو بچایا جا سکے۔ وزارت تعلیم کے ایک عہدیدار نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ سیلاب نے تعلیمی انفراسٹرکچر کو بہت بری طرح تباہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی محکمہ تعلیم کے مطابق سیلاب سے سکولوں کی تباہی سے ملک میں تقریبا 670,000 طلبا متاثر ہوئے سندھ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے کیونکہ صوبے میں تقریبا 16,000 سکول مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ بلوچستان میں 600 اور پنجاب میں 1180 سکولوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں 1090 تعلیمی اداروں کو سیلاب سے نقصان پہنچا ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں کئی سکول اب بھی سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جن کو بنایا نہیں جا سکا۔ ہزاروں طلباجو تعلیمی سال کے آغاز کی تیاری کر رہے تھے نے اپنے اسکولوں کو کتابوں، بلیک بورڈز، کرسیاں اور میزیں پانی میں تیرتے ہوئے پایا۔
ملک کے تینوں صوبوں میں 15یونیورسٹیاں اب بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ترجمان نے کہاکہ حالیہ سیلاب نے پاکستان کا تقریبا 40 فیصد زمینی حصہ ڈوب کر چھوڑ دیا اور تقریبا 33 ملین افراد بے گھر ہوئے۔ ہزاروں قیمتی جانوں کے ضیاع اور بھاری معاشی نقصان کے علاوہ سیلاب نے ملک کے نازک تعلیمی نظام کو درہم برہم کر کے رکھ دیا ہے۔تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کی طرف سے کئے گئے سروے کے مطابق مجموعی طور پر 1,121 کمرے، 264 واش رومز، 188 باونڈری والز، 24 امتحانی ہالز اور 20 دفاتر کو نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ضلع پشین میں 3,600 طلبا کے لیے 30 عارضی تعلیمی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ لسبیلہ میں 100 بچوں کے لیے ایک مرکزقائم کیا گیا ہے۔ 35,000 بچوں کے لیے تعلیمی سامان پہلے ہی سندھ اور پنجاب کو تفویض کیا جا چکا ہے۔یونیورسٹیوں نے کچھ تیز اقدامات کیے ہیں جن میں سیلاب زدہ علاقوں میں طلبا کے لیے ٹیوشن فیس کی وصولی کو موخر کرناہے لیکن یونیورسٹیوں سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے کر اور مستقبل میں اس طرح کے سیلاب سے بچنے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی میں بڑا کردار ادا کریں۔ ایک بیان میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین مختار احمد نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں طلبا سے واجبات کی وصولی کو فوری طور پر روک دیا گیا اور کچھ وقت کے لیے موخر کر دیا گیا۔ انہوں نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ماڈلز پر عمل کرنے اور جامع تیز رفتار تعلیمی پروگرام تیار کرنے اور لاگو کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
جنوبی کوریا کے ڈی جیون میں فائر فائٹرز خریداری مرکز میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
جنوبی کوریا کے ڈی جیون میں فائر فائٹرز خریداری مرکز میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
جنوبی کوریا کے ڈی جیون میں فائر فائٹرز خریداری مرکز میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
رشکئی اکنامک زون کی ایک ہزار ایکڑاراضی کا پہلا مرحلہ دسمبر میں مکمل ہو جائے گا،بجلی گرڈ کا 90 فیصد کام مکمل ، سیوریج کا نیٹ ورک بھی بچھادیا گیا، کنکریٹ کی سڑکیں تیار،چین کی سنچری سٹیل کارخانہ لگائے گی۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق رشکئی اکنامک زون کی ترقی کا پہلا مرحلہ آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے اور دسمبر میں مکمل ہو جائے گا۔ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے رشکئی اسٹیٹ آفس کے قائم مقام منیجر احسن لائق نے کہا کہ پہلے مرحلے پر کام 2021 میں شروع ہوا تھا اور اب تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔رشکئی اکنامک زون پر ترقیاتی کام کو تین مرحلوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ پہلے مرحلے میں زون کے لیے مختص کی گئی کل 1,000 ایکڑ اراضی میں سے 350 ایکڑ اراضی اور انفراسٹرکچر تیار کرنا تھا۔ انفراسٹرکچر کی ترقی کسی بھی اقتصادی زون کی ترقی میں سب سے اہم قدم کی نمائندگی کرتی ہے کیونکہ یہ معاشی سرگرمیوں کے آغاز کے لیے ضروری ڈھانچہ ہے۔بجلی گرڈ کا تقریبا 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ رشکئی اکنامک زون کو بجلی کی کل مختص صلاحیت 10 میگاواٹ ہے۔ پورے زون میں بجلی کی تقسیم کے لیے بجلی کے پائلنز بھی لگائے گئے ہیں۔ بجلی کی تاروں کے ذریعے کھمبوں کا حتمی کنکشن دسمبر سے پہلے مکمل کر لیا جائے گا۔احسن نے کہا کہ اکنامک زون میں سیوریج کا نیٹ ورک بھی بچھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رشکئی اکنامک زون کی مرکزی سڑک بھی مکمل طور پر بچھا دی گئی ہے جہاں بلیک ٹاپ ویرینٹ کے بجائے کنکریٹ کی سڑکیں بچھائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی سرگرمیوں کی وجہ سے سامان سے بھرے ٹرکوں کے ساتھ بہت زیادہ ٹریفک ہو گی۔ عام سڑکوں میں اتنی ہیوی ٹریفک کو سنبھالنے کی صلاحیت نہیں ہوتی اس لیے مستقبل میں انفراسٹرکچر کی خرابی کو روکنے کے لیے کنکریٹ کی سڑکیں بچھائی گئی ہیں، احسن نے کہاکہ سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے زون کے داخلی دروازے پر استقبالیہ عمارت بھی مکمل کر لی گئی ہے۔ یہ زون اس سال کے اختتام سے پہلے آپریشنل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی خدمت کے لیے ایک نجی بینک نے بھی وہاں کام شروع کر دیا ہے۔ بینک اور انتظامیہ پورے اکنامک زون کا انتظام کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔ انتظامیہ کی عمارت بھی مکمل ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ بڑے نام پہلے ہی رشکئی اکنامک زون میں کام شروع کرنے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں۔ ان میں چین کا سینچری سٹیل، پاکستان آکسیجن اور ڈان بریڈ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان بڑے ناموں کے علاوہ، چند چھوٹے ناموں نے رشکئی اکنامک زون میں اپنا کام شروع کر دیا ہے۔احسن نے کہا کہ رشکئی اکنامک زون کی بیجنگ اور پاکستان میں بھی مختلف تقریبات میں مارکیٹنگ کی گئی ہے تاکہ سرمایہ کار وہاں ترقی کے مواقع کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
کراچی کے ایک ہسپتال میں ڈینگی بخار سے متاثرہ مریضوں کا علاج معالجہ جاری ہے۔(شِنہوا)
کراچی کے ایک ہسپتال میں ڈینگی بخار سے متاثرہ مریضوں کا علاج معالجہ جاری ہے۔(شِنہوا)
ماسکو (شِنہوا) روس کے شہر ازیوسک کے ایک سکول میں پیر کو ہونیوالی فائرنگ کے نتیجے میں 7 بچوں سمیت کم از کم 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
تاس نیوز ایجنسی نے روسی تحقیقاتی کمیٹی کے حوالے سے پیر کے روز بتایا کہ روس کی مغربی جمہوریہ ادمرت کے دارالحکومت ایزیوسک میں شہری انتظامیہ کے دفتر کے قریب واقع سکول نمبر 88 پر حملے میں 14 بچے اور 7 بالغ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس سے قبل ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فائرنگ حملے میں 9 افراد ہلاک اور 20زخمی ہوئے ہیں۔
کمیٹی نے بتایا کہ فائرنگ کرنیوالے شخص نے خودکشی کر لی ہے اور اس کی لاش تلاش کر لی گئی ہے ، مزید بتایا کہ حملہ آور نے نازی نشانات والی ایک سیاہ ٹی شرٹ اور چہرہ ڈھانپنے والی ایک ٹوپی پہن رکھی تھی اس کے پاس کوئی دستاویزات نہیں تھیں اور اس کی شناخت کے بارے میں پتہ نہیں چل سکا ہے۔
سکول میں 982 طالبعلم اور 80 اساتذہ موجود تھے جنہیں وہاں سے نکال لیا گیا ہے۔
جمہوریہ ادمرت کے گورنر نے پیر سے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
چینی زرعی کمپنی نے کہا ہے کہ پاکستان میں چاول کی پیداوار اور برآمد کو بحال ہونے میں تین سال لگ سکتے ہیں، پاکستان کی سیلاب کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے ہم پاکستانی کسانوں کو ہائبرڈ چاول کے کچھ بیج عطیہ کریں گے، ہم سیلاب کے بعد کی تعمیر نو میں مدد کے لیے مزید تکنیکی ماہرین بھی پاکستان میں بھیجیں گے ۔چینی ڈویلپر اور ہائبرڈ بیج فراہم کرنے وا لی چینی کمپنی ووہان چنگفا ہیشینگ سیڈ کمپنی لمیٹڈ میں پاکستان بزنس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر چاو شو شنگ نے چائنا اکنامک نیٹ ( سی ای این ) کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ کمپنی تقریباً بیس سالوں سے پاکستان کو چاول، کینولا اور سبزیوں کے ہائبرڈ بیج فراہم کر رہی ہے۔ خاص طور پر اس نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی ہائبرڈ چاول کی قسم کیو وائی 0413 کو رجسٹر کیا۔ چاؤ کے مطابق شمالی سندھ، پاکستان میں 60 فیصد ہائبرڈ چاول کا گھر ہے، سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک ہے۔ توقع ہے کہ چاول کی برآمد جو پاکستان کے لیے زرمبادلہ کمانے کا ایک اہم ذریعہ ہے کو کم نقصان پہنچے گا۔ چاینہ اکنامک نیٹ کے مطابق چاؤ نے بتایا پاکستان میں چاول کی پیداوار اور برآمد کو بحال ہونے میں تین سال لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں مزید تکنیکی ماہرین بھیج کر، ہمارا مقصد کھادوں اور کیڑے مار ادویات کے موثر استعمال کو بہتر بنانا ہے تاکہ کم سے کم لاگت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکے۔ چونکہ شدید موسمی حالات ہوتے جا رہے ہیں، کمپنی نے قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے ایک خاکہ تیار کیا ہے۔ چاؤ نے سی ای این کو بتایا سب سے پہلے فصل کی اقسام کی مزاحمت کو بہتر بنایا جائے۔ مثال کے طور پر چین میں ہماری چاول کی اقسام نے اس سال گرمی کی معمول کی لہر میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ سیلاب کے لیے بھی، اقسام کو بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔ دوسرا، بیجوں کی پیداوار پاکستان اور چین دونوں میں کی جا سکتی ہے تاکہ شدید موسم کی صورت میں وہ ایک دوسرے کی تکمیل کر سکیں۔ ٹیسٹ سٹیشن بھی مختلف شہروں میں زیادہ قائم کیے جا سکتے ہیں۔ چاؤ نے ایریگیشن کینال اور نالوں اور سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی مرمت کی اہمیت کا بھی ذکر کیا۔ یہ کسانوں کے لیے تباہ کن ہو گا اگر وہ آنے والے مہینوں میں عام طور پر بوائی نہ کر سکے۔ زمین کی زرخیزی کو برقرار رکھنے، زمین کی سطح کو ہموار کرنے اور بیماریوں کی روک تھام کے لیے بھی کوششوں کی ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
ڈھاکہ(شِنہوا)بنگلہ دیش کے شمالی علاقے میں کشتی ڈوبنے کے باعث ہونیوالی ہلاکتوں کی تعداد 32 تک پہنچ گئی ہے جبکہ پیر تک 30 سے 40 افراد بدستور لاپتہ ہیں۔
ضلع پنچھا گڑھ پولیس سپریٹنڈنٹ ایس ایم سراج الہدا نے شِنہوا کو بتایا کہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ سے 468 کلومیٹر دوری پر واقع ضلع پنچھاگڑھ میں دریائے کراتویا سے مزید 7 لاشیں نکالی گئی ہیں۔
حکام کے مطابق گنجائش سے زائد بھری ہوئی کشتی جس میں تقریباً 100 مسافر سوار تھے اتوار کی سہ پہر ڈوبی تھی۔
عہدیدار نے پیر کی سہ پہر شِنہوا کو فون پر بتایا کہ پیر کی صبح مزید 7 لاشیں نکالی گئی ہیں جس سے اموات کی مجموعی تعداد 25 سے بڑھ کر 32 ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ ہونیوالے 30 سے 40 افراد کی تلاش بدستور جاری ہے ، مزید بتایا کہ ڈوبنے والی کشتی کو گھسیٹ کر کنارے پر لے جایا گیا ہے۔
سیول(شِنہوا) جنوبی کوریا اور امریکہ کی جزیرہ نما کوریا کے قریب مشترکہ بحری مشقیں شروع ہوگئی ہیں ، جن میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز اور دونوں ممالک کے 20 سے زیادہ جنگی جہاز شامل ہیں۔ جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے مطابق پیر سے شروع ہونے والی مشترکہ بحری مشقیں جنوبی کوریا کے مشرقی سمندر میں چار روز تک جاری رہیں گی۔
مشقوں میں 20 سے زیادہ جنگی جہاز شامل ہوں گے جن میں 7ہزار600 ٹن کا ایجس ڈسٹرائر اور جنوبی کوریا کی جانب سے 4ہزار400 ٹن کے ڈسٹرائر کے ساتھ ساتھ یو ایس ایس رونالڈ ریگن طیارہ بردار اسٹرائیک گروپ بھی شامل ہے جو جمعہ کو جنوبی کوریا کے جنوب مشرقی شہر بوسان پہنچا ہے۔
سٹرائیک گروپ نیمٹز کلاس کے جوہری طاقت سے چلنے والے طیارہ بردار بحری جہاز، یو ایس ایس چانسلرویل گائیڈڈ میزائل کروزر، یو ایس ایس بیری آرلی برک کلاس ڈسٹرائر اور یو ایس ایس بین فولڈ گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر پر مشتمل ہے۔
جوہری طاقت سے چلنے والی یو ایس ایس ایناپولس آبدوز بھی مبینہ طور پر بحری مشقوں میں شرکت کرے گی۔
تقریباً پانچ سالوں میں یہ پہلی بارہے کہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز مشترکہ فوجی مشقوں کے لیے جنوبی کوریا کا دورہ کررہا ہے۔
بحری مشقوں میں مختلف قسم کے طیارے اور ہیلی کاپٹر شریک ہیں، جن میں ایف/اے-18ای سپر ہارنٹس، میری ٹائم نگرانی والے پی 3اور پی 8طیارے، اے ڈبلیو-159اور ایم ایچ-60آر ہیلی کاپٹرز، ایف -15کے اور کے ایف-16 لڑاکا طیارے اور اے ایچ-64ای اپاچی ہیلی کاپٹر شامل ہیں۔
دونوں ممالک کی مشترکہ بحری افواج اینٹی شپ اور اینٹی سب میرین آپریشنز، ٹیکٹیکل مینیورز اور دیگر میری ٹائم آپریشنز سے متعلق مختلف مشقیں کریں گی۔ ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا (ڈی پی آر کے) نے مشترکہ مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے شمال کی جانب سے حملے کی ریہرسل قرار دیا ہے۔
بیجنگ(شِنہوا) چین کی سروس آؤٹ سورسنگ انڈسٹری نے رواں سال کے پہلے آٹھ ماہ میں مسلسل ترقی کی ہے۔
وزارت تجارت کی جانب سے پیر کو جاری اعداد وشمارکے مطابق چینی کمپنیوں نے جنوری سے اگست تک تقریباً 12کھرب 28ارب یوآن(تقریباً189 ارب 10کروڑ امریکی ڈالر) مالیت کے سروس آؤٹ سورسنگ کے معاہدوں پر دستخط کیے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 12.5 فیصد زیادہ ہے۔
اس مدت کے دوران معاہدوں کی لاگت گزشتہ سال کے مقابلے میں 12.8 فیصد اضافے کے ساتھ 831ارب 40کروڑ یوآن تک پہنچ گئی۔
آؤٹ سورسنگ سے مراد خدمات انجام دینے یا سامان تیار کرنے کے لیے کسی بیرونی پارٹی کو کرایہ پر لینا ہے جس میں ملکی ملازمین کے ذریعے کام لیا جاتا ہو۔
مجموعی طور پر، آف شور سروس آؤٹ سورسنگ معاہدوں کی مالیت گزشتہ سال کے مقابلے میں 12.5 فیصد بڑھ کر698ارب 90کروڑیوآن ہو گئی ہے۔
بیجنگ(شِنہوا) چینی محققین نے ایک ایسا ڈیجیٹل ماسک تیار کیا ہے جو ڈاکٹرکے معائنہ کے دوران مریض کی شناخت اور اس کے چہرے کی رازداری کا تحفظ کرتا ہے۔
جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مضمون کے مطابق چہرہ سے انسانی جسم کی متعدد جسمانی یا پیتھولوجیکل خصوصیات عیاں ہوتی ہیں اس طرح، طبی تشخیص اور آنکھوں، دل اور اعصابی نظام جیسے امراض کے علاج کے لیے چہرے سے حاصل ہونے والی معلومات اہم ہوتی ہیں۔
اس حقیقت کے پیش نظر کہ چہرہ انسانی جسم کی سب سے اہم بائیو میٹرک معلومات میں سے ایک ہے، اس سے شناخت کا تعین بھی ہوتا ہے۔ اس لیے میڈیکل ریکارڈ میں چہرے کی تصاویر آنے سے ذاتی بائیو میٹرک معلومات کی حساس نوعیت کی وجہ سے رازداری کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں جو ایسی تصاویر سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ تحقیقی مضمون میں کہا گیا ہے کہ ان خطرات کو کم کرنے کے لیے، سن یات سین یونیورسٹی اور چھنگہوا یونیورسٹی جیسی یونیورسٹیز اور اداروں کے محققین نے ڈیجیٹل ماسک تیار کیا، جو کہ تین جہتی ری کنسٹرکشن اور الگورتھم پر مبنی ہے تاکہ قابل شناخت خصوصیات کو ختم کرتے ہوئےتشخیص کے لیے ضروری بیماری سے متعلقہ خصوصیات کو برقرار رکھا جا سکے۔
اسلام آباد(شِنہوا)پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران نوول کرونا وائرس کے 55 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
وزارت صحت کی جانب سے پیر کے روز جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق تازہ کیسز کے بعد ملک بھر میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 15 لاکھ 72 ہزار 376 تک پہنچ گئی ہے۔
وزارت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید کوئی مریض جاں بحق نہیں ہوا۔ پاکستان میں اب تک نوول کرونا وائرس کے باعث 30 ہزار 612 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
گزشتہ روز ملک بھرمیں نوول کرونا وائرس کے 11 ہزار 65 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے تازہ ترین مثبت کیسز کی شرح 0.50 فیصد رہی ہے۔
ملک بھر میں نوول کرونا وائرس کے زیر علاج مریضوں میں سے 73 کی حالت تشویشناک ہے۔
قندھار، افغانستان (شِنہوا) افغانستان کو روایتی کاشت اور زمین کے معیار کے سبب انار کے وطن کے طور پر جانا جاتا ہے۔
جنوبی صوبہ قندھار اپنے ذائقہ دار انار کے لئے مشہور ہے اور مقامی کسان اس جنگ زدہ ملک سے باہر بڑی منڈیوں کی تلاش میں ہیں۔
افغانستان کے صوبہ قندھار کے ایک باغ میں ایک کسان انار دکھارہا ہے۔ (شِنہوا)
افغانستان کے صوبہ قندھار کے ایک باغ میں ایک کسان انار توڑرہا ہے۔ (شِنہوا)
افغانستان کے صوبہ قندھار کے ایک باغ سے اتارے گئے اناروں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)
افغانستان کے صوبہ قندھار کے ایک باغ میں کسان انار کو پیک کررہے ہیں۔ (شِنہوا)
افغانستان کے صوبہ قندھار کے ایک باغ میں اناروں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)
نانجنگ(شِنہوا) چین کے مشرقی صوبے جیانگ سو کے شہر ووشی کے آثار قدیمہ کے قومی پارک میں آبی گزرگاہوں والے ایک قدیم بڑے شہر کے آثاردریافت ہوئے ہیں۔
ووشی میں ثقافتی آثاراورآثار قدیمہ کے انسٹی ٹیوٹ کے نائب سربراہ لی گوانگری نے بتایا کہ آخیر بہار اور خزاں کے دور (770قبل مسیح سے 476 قبل مسیح) اور متحارب ریاستوں کے ابتدائی دور (475 قبل مسیح سے 221قبل مسیح) کے دوران ووجیابانگ شہر تقریباً 8لاکھ مربع میٹر کے رقبے پر محیط تھا۔
لی نے کہا کہ قدیم شہر دریاوں کی گزرگاہ پر واقع تھا اس لیے اس وقت آبی گزرگاہیں نقل و حمل کا اہم ذریعہ ہو سکتی تھیں۔
لی نے مزید بتایاکہ مٹی کے برتنوں اور قدیم چینی مٹی کے برتنوں کے علاوہ ا س مقام سے 6 میٹر تک گہرے 99 کنویں بھی دریافت ہوئے ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ قدیم شہر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کسی دور میں رہائش پزیر تھی۔
اس مقام پر مزید آثار کی دریافت کے لیے کھدائی جاری ہے۔
چین کے شمالی صوبہ ہیبے کے شیونگ آن نیوایریا کی کاؤنٹی این شن کے قصبے دا وانگ میں چاول کی کاشت کے علاقے میں دھان کے کھیت کا فضائی نظارہ۔ (شِنہوا)
چین کے شمالی صوبہ ہیبے کے شیونگ آن نیوایریا کی کاؤنٹی این شن کے قصبے دا وانگ میں چاول کی کاشت کے علاقے میں دھان کے کھیت کا فضائی نظارہ۔ (شِنہوا)
چین کے شمالی صوبہ ہیبے کے شیونگ آن نیوایریا کی کاؤنٹی این شن کے قصبے دا وانگ میں چاول کی کاشت کے علاقے میں دھان کے کھیت کا فضائی نظارہ۔ (شِنہوا)
چین کے شمالی صوبہ ہیبے کے شیونگ آن نیوایریا کی کاؤنٹی این شن کے قصبے دا وانگ میں چاول کی کاشت کے علاقے میں دھان کے کھیت کا فضائی نظارہ۔ (شِنہوا)
چین کے شمالی صوبہ ہیبے کے شیونگ آن نیوایریا کی کاؤنٹی این شن کے قصبے دا وانگ میں چاول کی کاشت کے علاقے میں دھان کے کھیت کا فضائی نظارہ۔ (شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین میں نئی توانائی گاڑیوں (این ای ویز ) کی خریداری کے لیے ٹیکس چھوٹ کی پالیسی کو سال 2023 کے آخر تک بڑھا دیا جائے گا۔
وزارت خزانہ، اسٹیٹ ٹیکسیشن ایڈ منسٹر یشن اور وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں چینی حکام نے پیر کو کہا ہے کہ اس پالیسی کا اطلاق 2023 میں ایک سرکاری فہرست کے ذریعے بیان کی گئی مخصوص نئی توانائی گاڑیوں کی خریداریوں پر ہوتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد نئی توانائی گاڑیوں کے شعبے کی ترقی اور گاڑیوں کی کھپت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
اس توسیع سے قبل نئی توانائی گاڑیوں کے لیے ترجیحی ٹیکس پالیسی کو پہلے ہی دو بار بڑھایا جا چکا تھا اور رواں سال کے آخر میں اس کو ختم ہونا تھا۔
تازہ ترین توسیع سے 100 ارب یوآن (تقریباً 14.23 ارب امریکی ڈالرز) ٹیکس معاف ہونے کی توقع ہے۔
چین کا نئی توانائی گاڑیوں کا شعبہ رواں سال تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ جنوری سے اگست تک نئی توانائی گاڑیوں کی مجموعی پیداوار 39 لاکھ ہزار 70 یونٹس تھی جبکہ فروخت 38 لاکھ 60 ہزار یونٹس تک پہنچ گئی، جو کہ گزشتہ سال کی نسبت بالترتیب 1.2 گنا اور 1.1 گنا زیادہ ہے۔
زرنج، افغانستان (شِنہوا) افغان پولیس نے افغانستان کے مغربی صوبہ ہرات اور ہمسایہ صوبے نمروز میں ہیروئن سمیت 100 کلو گرام سے زائد غیر قانونی منشیات کی اسمگلنگ کی کوششیں ناکام بنا دی ہیں اور گزشتہ چند روز کے دوران 4 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔
صوبائی پولیس کے ترجمان محمود شاہ رسولی نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ غیر قانونی منشیات کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران انسداد منشیات پولیس نے صوبہ ہرات کے ضلع گوزارہ میں 3 افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان کے قبضے سے 20 کلوگرام ہیروئن سمیت 80 کلو گرام سے زائد ممنوعہ اشیا برآمد کی ہیں۔
اس عہدیدار نے یہ بات زور دے کر کہی کہ پولیس ہرات صوبے میں پوست کی کاشت اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کےلیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔
سرحدی سیکیورٹی کے ایک اہلکار عبدالسلام حاجی عمر نے تصدیق کی ہے کہ ہمسایہ صوبہ نمروز میں پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا جس کے پاس 25 کلو گرام مارفین تھی۔
طالبان کے زیرانتظام افغانستان کی نگراں حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ پوست کی کاشت، منشیات کی تیاری اور اسمگلنگ کی روک تھام اس وقت تک جاری رکھی گی جب تک جنگ زدہ افغانستان کو منشیات کی لعنت سے نجات نہیں مل جاتی۔
سیول (شِنہوا) جنوبی کوریا کے وسطی شہر ڈی جیون کے ایک شاپنگ مال میں آ تشزدگی سے 2 افراد ہلاک ہو گئے اور 1 شدید زخمی ہوا جبکہ 4 لاپتہ ہیں۔
خبررساں ادارے یون ہاپ کے مطابق دارالحکومت سیول سے 160 کلو میٹر جنوب میں واقع ڈی جیون کے شاپنگ اسٹور میں آ تشزدگی مقامی وقت کے مطابق پیر کی صبح 7 بجکر 45 منٹ پر ہوئی۔
2 افراد کو شدید زخمی حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں مردہ قرار دیا گیا ،ان کی عمریں 50 سال اور 30 سال کے قریب تھیں۔
ایک شدید زخمی اسپتال میں زیرعلاج ہے جس کی عمر 40 برس کے قریب ہے۔
لاپتہ 4 افراد کی تلاش جاری ہے تاہم ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
امدادی حکام نے 120 سے زائد اہلکار اور آگ بجھانے کے مختلف آلات بھیجے ہیں تاہم زیرزمین گودام میں جلنے والے کاغذ کے ڈبوں سے اٹھتے دھویں کے سبب انہیں تلاش کے کام میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
100 سے زائد افراد کو نکال لیا گیا ہے جن میں زیادہ تر قریبی عمارتوں میں موجود تھے۔ اسٹور کے اطراف کوئی گاہگ موجود نہ تھا، جبکہ آگ کاروباری اوقات کار شروع ہونے سے قبل لگی تھی۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کے مرکزی بینک نے اعلان کیا ہے کہ وہ بدھ سے شروع ہونے والے فارورڈ فاریکس ٹریڈنگ کے لئے غیر ملکی زرمبادلہ کے محفوظ سرمایہ کے تناسب کو صفر سے بڑھا کر 20 فیصد کردے گا۔
پیپلز بینک آف چائنہ نے اکتوبر 2020 میں 20 فیصد کی شرح کو گھٹا کر صفر کردیا تھا۔
پیپلزبینک آف چائنہ کے مطابق اس اقدام کا مقصد زرمبادلہ مارکیٹ کی توقعات مستحکم کرنا اور میکرو سطح پر انتظام کو پائیدار بنانا ہے۔
چائنہ من شینگ بینک کے چیف اکانومسٹ وین بن نے کہا کہ اس اضافے سے ملک کی زرمبادلہ مارکیٹ میں رسد و طلب کا توازن برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافے سے متعدد ممالک کی کرنسیاں امریکی ڈالر کے مقابلے میں کمزور ہوئی ہیں۔
چائنہ فارن ایکسچینج ٹریڈ سسٹم کے مطابق پیر کو چینی کرنسی رین من بی یا یوآن کی شرح امریکی ڈالر کے مقابلے 378 پپس کم ہوکر 7.0298 ہوگئی۔
وین نے کہا کہ زیادہ عرصے تک یوآن کی قدر کم ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
وین کے مطابق چین کی مضبوط اقتصادی بنیاد، افراط زر قابو میں ہونے اور بین الاقوامی لین دین میں استحکام سے یوآن کی شرح تبادلہ اور زرمبادلہ مارکیٹ کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
غزہ (شِنہوا) فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی میں نامہ چڑیا گھر نے شیر کے 3 نوزائیدہ بچوں کا خیرمقدم کیا ہے۔ چڑیا گھر میں اب شیروں کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔
جنوبی غزہ پٹی کے نامہ چڑیا گھر میں نوزائیدہ شیر کے بچے کھیل رہے ہیں۔ (شِنہوا)
جنوبی غزہ پٹی کے نامہ چڑیا گھر کے ایک رکھوالے نے شیرکے 2 نوزائیدہ بچوں کو اٹھا رکھا ہے۔ (شِنہوا)
جنوبی غزہ پٹی کے نامہ چڑیا گھر میں نوزائیدہ شیر کے بچے کھیل رہے ہیں۔ (شِنہوا)
جنوبی غزہ پٹی کے نامہ چڑیا گھر میں نوزائیدہ شیر کا بچہ کھیل رہا ہے۔ (شِنہوا)
جنوبی غزہ پٹی کے نامہ چڑیا گھر کے ایک رکھوالے نے شیرکے 2 نوزائیدہ بچوں کو اٹھا رکھا ہے۔ (شِنہوا)
بینکاک (شِنہوا) بینکاک فیشن ویک میں 15 سے زائد تھائی ملبوسات برانڈز نے شرکت کی اور تھائی یونیورسٹیز سے فیشن ڈیزائن کا مطالعہ کرنے والے طالب علموں کو اس کا عملی موقع فراہم کیا۔
ماڈلز نے ڈیزائنرز کے مختلف انداز کے لباس پہن رکھے تھے جس نے اسٹیج پر ماحول کر گرما دیا۔
تھائی لینڈ ، بینکاک میں منعقدہ بینکاک فیشن ویک کے دوران ایک ماڈل نئے ملبوسات پیش کررہی ہے۔ (شِںہوا)
تھائی لینڈ ، بینکاک میں منعقدہ بینکاک فیشن ویک کے دوران ایک ماڈل نئے ملبوسات پیش کررہی ہے۔ (شِںہوا)
تھائی لینڈ ، بینکاک میں منعقدہ بینکاک فیشن ویک کے دوران ایک ماڈل نئے ملبوسات پیش کررہی ہے۔ (شِںہوا)
تھائی لینڈ ، بینکاک میں منعقدہ بینکاک فیشن ویک کے دوران ایک ماڈل نئے ملبوسات پیش کررہی ہے۔ (شِںہوا)
تھائی لینڈ ، بینکاک میں منعقدہ بینکاک فیشن ویک کے دوران ایک ماڈل نئے ملبوسات پیش کررہی ہے۔ (شِںہوا)
منیلا (شِنہوا) ایک طا قتور سمندری طوفان نورو فلپائن کے جزیرے لوزون سے تیز بارش اور ہواؤں کے ساتھ ٹکرایا جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک ہو گئے ہیں ، جبکہ یہ پیر کو اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک سے ہو کر گزر گیا ہے۔
بلاکان صوبے کے گورنر ڈینیئل فرنینڈو نے پیر کی صبح کہا کہ منیلا کے شمال میں واقع سان میگوئل قصبے میں اتوار کی دوپہر تیز سیلاب امدادی کارروائیوں میں مصروف 5 امدادی کارکنوں کو اپنے ساتھ بہا کر لے گیا۔ شہر کے کچھ حصے اب بھی کیچڑ زدہ پانی کی زد میں ہیں۔
آفات سے متعلق قومی ایجنسی نے تاحال اس واقعے کی اطلاع نہیں دی ہے۔
ریاست کی موسمیاتی ایجنسی نے اتوار کی سہ پہر دیر گئے طوفان کے ٹکرانے کے چند ہی گھنٹوں بعد نورو سمندری طوفان کی شدت گھٹا دی تھی ۔
بیورو نے کہا کہ نورو نے پیر کی صبح تک اپنی شدت برقرار رکھی، 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ مغرب شمال کی جانب بڑھتی ہوئی ہوائیں 140کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا کو پیک کر رہی تھی اور 170 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک شدت کے جھکڑ چلے۔
فلپائن کے صدر فرڈینانڈ روموالڈیز مارکوس نے پیر کے روز منیلا کے شمال میں طوفان سے متاثرہ تین صوبوں کا فضائی جائزہ لیا ۔ توقع ہے کہ وہ صوبہ کوئزون کا دورہ بھی کریں گے جہاں اتوار کی سہ پہر نورو ٹکرایا تھا تاکہ وہاں پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لیں سکیں ۔
انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ امداد کی پوری کھیپ تیار ہے اورترسیل کے لیے تیار ہے۔
نورو رواں سال فلپائن میں داخل ہونے والا 11 واں اور سب سے طاقتور سمندری طوفان ہے۔
فلپائن عالمی سطح پر سب سے زیادہ تباہی کی زد میں آنے والے ملکوں میں سے ایک ہےجس کی بنیادی وجہ اس کا بحرالکاہل کے رنگ آف فائر اور بحرالکاہل کے سمندری طوفانو ں والی پٹی میں واقع ہونا ہے۔
اس جزیرہ نما ملک میں سالانہ اوسطاً 20 سمندری طوفان آتے ہیں جن میں سے کچھ شدید اور تباہ کن ہوتے ہیں۔
اسلام آباد (شِنہوا) بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں اتوار کو رات گئے پاک فوج کا ہیلی کاپٹر گرنے سے 6 فوجی شہید ہوگئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے پیر کی صبح ایک اعلامیہ میں بتایا کہ گرنے والا ہیلی کاپٹر ضلع کے خوست علاقہ کی پرواز مشن پر تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شہید ہونے والوں میں 2 پائلٹ ، عملے کا ایک رکن اور 3 سپاہی شامل ہیں۔
بیجنگ (شِنہوا) دنیا بھر میں نوول کرونا وائرس سے شدید متاثرہ ملکوں میں مصدقہ کیسز کے حوالے سے جانز ہوپکنز یونیورسٹی کے سسٹمز سائنس وانجینئرنگ مرکز نے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کئے ہیں جو 26 ستمبر کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10 بجے تک کے ہیں۔
دنیا بھرمیں نوول کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 61 کروڑ50 لاکھ 90 ہزار 698 ہوگئی۔
امریکہ 9 کروڑ60 لاکھ 70 ہزار 980 مصدقہ کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے۔ جبکہ بھارت 4 کروڑ45 لاکھ 72 ہزار 243 مصدقہ کیسز کے ساتھ دوسرے اور فرانس 3 کروڑ 53 لاکھ 4 ہزار 648 مصدقہ کیسز کے ساتھ تیسرے نمبرپر ہے۔
برازیل میں مصدقہ کیسز کی تعداد 3 کروڑ 46 لاکھ 24 ہزار 427 جرمنی میں 3 کروڑ 29 لاکھ 52 ہزار 50، جنوبی کوریا میں 2 کروڑ 46 لاکھ 34 ہزار296 اور برطانیہ میں 2 کروڑ 38 لاکھ 40 ہزار 524 تک پہنچ گئی ہے۔
اٹلی میں 2 کروڑ 23 لاکھ 3 ہزار 606 اور جاپان میں 2 کروڑ 10 لاکھ 60 ہزار 267 مصدقہ کیسز ہیں۔
بیجنگ (شِنہوا) دنیا بھر میں نوول کرونا وائرس سے شدید متاثرہ ملکوں میں مصدقہ کیسز کے حوالے سے جانز ہوپکنز یونیورسٹی کے سسٹمز سائنس وانجینئرنگ مرکز نے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کئے ہیں جو 26 ستمبر کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10 بجے تک کے ہیں۔
دنیا بھرمیں نوول کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 61 کروڑ50 لاکھ 90 ہزار 698 ہوگئی۔
امریکہ 9 کروڑ60 لاکھ 70 ہزار 980 مصدقہ کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے۔ جبکہ بھارت 4 کروڑ45 لاکھ 72 ہزار 243 مصدقہ کیسز کے ساتھ دوسرے اور فرانس 3 کروڑ 53 لاکھ 4 ہزار 648 مصدقہ کیسز کے ساتھ تیسرے نمبرپر ہے۔
برازیل میں مصدقہ کیسز کی تعداد 3 کروڑ 46 لاکھ 24 ہزار 427 جرمنی میں 3 کروڑ 29 لاکھ 52 ہزار 50، جنوبی کوریا میں 2 کروڑ 46 لاکھ 34 ہزار296 اور برطانیہ میں 2 کروڑ 38 لاکھ 40 ہزار 524 تک پہنچ گئی ہے۔
اٹلی میں 2 کروڑ 23 لاکھ 3 ہزار 606 اور جاپان میں 2 کروڑ 10 لاکھ 60 ہزار 267 مصدقہ کیسز ہیں۔
بیجنگ (شِنہوا) چین نے نئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں ابتدائی کامیابی حاصل کی ہے جس سے گزشتہ دہائی کے دوران ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں بہت حد تک سہولت فراہم ہوئی ہے۔
قومی ترقی اور اصلاحات کمیشن کے ایک عہدیدار ژانگ ژیہوا نے کہا ہے کہ چین نے اطلاعات کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے کے انضمام اور جدت کو فروغ دینے کے لیے اپنے اقدامات کو تیز کیا ہے۔
ژانگ نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ دہائی کے دوران چین کے آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کی لمبائی میں 2.7 گنا اضافہ ہوا ہے اور ڈیٹا مراکز کی تعداد 59 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سمارٹ آلات کو مختلف صنعتوں اور کاروباروں جیسے ٹرانسپورٹ، توانائی کی فراہمی اور صنعتی پیداوار کو منسلک کرنے کے ساتھ ساتھ ای کامرس، ٹیلی میڈیسن اور آن لائن تعلیم جیسے لوگوں کی فلاح و بہبود سے متعلق سہولیات سے مربوط کیا جا رہا ہے۔
ژانگ نے جدت کے حوالے سے کہا کہ چین کی 77 بڑے قومی سائنس اور ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سے 32 پر کام مکمل کر دیا گیا ہے، جبکہ ملک بھر میں انجینئرنگ تحقیق، کاروباری اداروں سے متعلق ٹیکنالوجی اور صنعتی اختراعی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔
قومی توانائی انتظامیہ کے ایک عہدیدار سونگ وین نے انکشاف کیا ہے کہ توانائی کے شعبے کے ساتھ ڈیجیٹل، انٹرنیٹ پر مبنی اور سمارٹ ٹیکنالوجی ماڈلز کی جانب تیزی سے تبدیلی کے خواہاں ہیں جس میں اسمارٹ گرڈ، کان کنی اور بجلی کی پیداوارکے ساتھ ساتھ توانائی ذخیرہ کرنے جیسے شعبوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔
ترکیہ نے امریکا کی جانب ایف 16 طیارے نہ ملنے پر روسی ایس یو 35 طیاروں کو متبادل قرار دے دیا۔انقرہ اور واشنگٹن کے مابین ایف 16 طیاروں کی بات چیت چل رہی ہے، ترکیہ اپنے فضائی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے 40 ایف 16 طیارے خریدنے کا خواہشمند ہے۔ترکیہ کی اعلی دفاعی ایجنسی کے سربراہ اسماعیل دیمیر نے کہا ہے کہ اگر امریکا ہمیں ایف 16 طیارے فراہم نہیں کر پاتا تو متبادل کے طور پر روسی ایس یو 35 طیارے خریدے جائیں گے۔واضح رہے کہ امریکا نے روس سے فضائی دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری پر ترکی کو ایف 35 طیاروں کے معاہدے سے بے دخل کر دیا تھا۔روسی ساختہ ایف 35 طیارے سپر سانک جیٹ ہیں جو فضا کے ساتھ ساتھ سمندری اور زمینی اہداف کو انتہائی کامیابی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
قاہرہ (شِنہوا) قاہرہ یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں مصر کے مڈل اسکولز میں چینی زبان سکھانے کے لیے ایک پائلٹ پروگرام اور مصری اساتذہ کے لیے ایک تربیتی پروگرام کا آغاز کردیا گیا ہے۔
منعقدہ تقریب کے دوران مصر میں چینی سفارتخانے کے ناظم الامور ژانگ تاؤ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ پائلٹ پروگرام میں مصر کے 12 سرکاری مڈل اسکولز کو شامل کیا جائے گا جو مصری مڈل اسکولز میں چینی زبان کی تربیت کے لیے ایک نیا نقطہ آغاز ہوگا۔
ژانگ کے مطابق ستمبر 2020 میں چین اور مصر نے مصری پرائمری اور سیکنڈری اسکولز میں چینی کو اختیاری ثانوی غیر ملکی زبان کے طور پر پڑھانے کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین اور مصر نے اسکولز کے مابین تعاون، پیشہ ورانہ تعلیم، ہنر کی مشترکہ تربیت اور سائنسی تحقیق میں تعاون میں بہت پیشرفت کی ہے۔
مصر کے تعلیم اور تکنیکی تعلیم کے نائب وزیر محمد میگاہد نے کہا ہے کہ مصر اور چین نے حالیہ برسوں کے دوران تعلیم کے شعبے میں اپنے تعاون کو مستحکم بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کی مشترکہ کوششوں کی بدولت یہ پائلٹ پروگرام منصوبہ بندی سے ایک سال قبل شروع کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس پروگرام سے مصری شہریوں کو چین کے بارے میں مزید جاننے میں مدد ملے گی۔
سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے ویانا میں سیبرسڈورف لیبارٹریز (رینول-2 اقدام) کو جدید بنانے کے ایجنسی کے اقدام میں تعاون کرنے والے ممالک کے پینل میں مملکت کا پرچم بلند کرنے کی تقریب میں شرکت کی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق تقریب میں ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی بھی موجود تھے۔ شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے اس بات پر زور دیا کہ مملکت حفاظتی معیارات اور اس کی کوششوں کو بڑھانے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے اہم اور فعال کردار کو سراہتی ہے۔ دفاع کے شعبے میں سعودی عرب دوسرے ممالک کی مدد کرنے کے لیے پیش پیش رہا ہے اور ہم نے عالمی توانائی ایجنسی کے کردار کو فعال کرنے اور ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال روکنے کے لیے ہرممکن مدد فراہم کی۔انہوں نے وضاحت کی کہ ان کی شرکت کا مقصد جوہری ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال اور ایجنسی کے رکن ممالک کو وسائل اور خدمات فراہم کرنا ہے تاکہ جوہری ٹیکنالوجی کے محفوظ استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
گلوبل ہاسپیٹلٹی برانڈ فوکو کا دعوی ہے کہ وہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشن کی پیشکش کرنے والا پہلا ہوٹل بن گیا ہے۔عرب نیوز کے مطابق فوکو ریاض جو کہ انٹر کانٹینینٹل ہوٹلز گروپ کی ملکیت اور اس کے زیر انتظام ہے، نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اس نے ماحول کے تحفظ اور اپنے نئے انیشیٹوز کے سلسلے کے حصے کے طور پر الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشن کا آغاز کیا ہے۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہاس نئے چارجنگ سٹیشن کی تنصیب سعودی حکومت کی الیکٹرک کار انڈسٹری کی سپورٹ اور ترقی کی سمت کے مطابق ہے۔انٹر کانٹینینٹل ہوٹلز گروپ کے علاقائی جنرل منیجر اور فوکو ریاض کے جنرل منیجر مارک ایلاف نے کہا کہ وژن 2030 کے اہداف کے مطابق ووکو کا مقصد مملکت میں پائیدار سیاحت کے لیے سرکردہ منزل بننا ہے کیونکہ مملکت کا مقصد 2060 تک صفر کاربن غیر جانبداری تک پہنچنا ہیانہوں نے مزید کہا کہ ماحول کے لیے فوکو کی کیئر ایسی ہے جیسے مہمانوں کو بائیوڈی گریڈیبل شیشوں اور کپوں میں مشروبات اور کافی پیش کرنا یا انہیں توانائی سے بھرپور ہوا دار شاور ہیڈز کے نیچے تروتازہ اور نہانے کا موقع فراہم کرنا۔سعودی وزارت برائے سرمایہ کاری نے مئی کے شروع میں سعودی عرب میں لوسیڈ موٹرز الیکٹرک گاڑیوں کی فیکٹری بنانے کے لیے 12.3 بلین ریال سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا جس کی سالانہ پیداواری صلاحیت ایک لاکھ 55 ہزار کاروں کی ہے۔
الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشن کے آغاز کے ساتھ ووکو نے کہا کہ وہ ایک ماحول دوست ہوٹل بننے کے اپنے عزم کی تصدیق کرتا ہے جو ماحولیاتی پائیداری کے طریقوں کو لاگو کرتا، توانائی کی بچت، ہیٹنگ، کولنگ، روشنی اور پانی کے استعمال کے نظام کو معقول بناتا ہے۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ مجموعی مقصد قدرتی وسائل جیسے ماحول اور مٹی کی حفاظت کے ذریعے انسانی بہبود کو بہتر اور زندگی کے تسلسل کو برقرار رکھنا ہے۔سعودی وزارت توانائی نے اگست میں دیگر سرکاری اداروں کے تعاون سے الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے تمام قانون سازی اور تکنیکی پہلوں کو مکمل کیا تھا۔ریگولیٹری ٹیم جس میں وزارت بلدیات اور دیہی امور، وزارت ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس، وزارت تجارت، سعودی الیکٹرسٹی کمپنی اور کنگ عبداللہ پیٹرولیم سٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر شامل ہیں، اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سرمایہ کار الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کی تعمیل کرتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم آئی اے ای اے کے سوالات کا جواب دینے پر تیار ہیں لیکن اس تنظیم کو فنی اور تکنیکی طورپر عمل کرنا ہوگا، اگر آئی اے ای اے اپنے فنی فرض پر مرکوز رہے تو ہم بھی اسی راستے میں اس تنظیم سے اپنے تعاون کو فروغ دیں گے۔ایرانی وزیر خارجہ نے المانتیور ٹی وی چینل سے ایک انٹرویو کے دوران، آئی اے ای اے کی تحقیقات اور حفاظتی مسائل اور اس کے کیس بند ہونے پربات چیت کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے آئی اے ای سے تعاون میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اب سیف گارڈ معاہدے کے اندر ہمارے تعاون جاری ہیں۔ آئی اے ای اے کے کیمرے نصب ہیں اور اپنی نگرانی کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔امیر عبداللہیان نے کہا کہ لیکن ہم نے رضاکارانہ اور مزید اقدامات کو ہٹا دیا، بشمول وہ کیمرے جو رضاکارانہ طور پر تنصیب کیے گئے تھے۔ اور وہ اس قرارداد کے جواب میں تھے جو چار ماہ قبل ایجنسی میں ایران کیخلاف جاری کی گئی تھی۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ اور تین یورپی ممالک نے غلط اقدامات اٹھائے؛ انہوں نے مذاکرات کے دوران، ایران مخالف قرارداد پیش کی۔امیر عبداللہیان نے اس بات پر زور دیا کہ ہم آئی اے ای اے کیساتھ اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔ عالمی جوہری ادارے کو تین دعوے کیے گئے مقامات پر سوالات ہیں؛ ہم اس سوالات کو جواب دینے پر تیار ہیں لیکن ہمارا عقیدہ ہے کہ آئی اے ای اے کو فنی اور تکنیکی طور پر عمل کرنا ہوگا۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا آئی اے ای اے سے مسئلہ یہ ہے کہ وہ مسائل کو سیاسی رنگ دیتی ہے۔ اگر آئی اے ای اے اپنے فنی فرض پر مرکوز رہے تو ہم بھی اس راستے میں اس تنظیم سے اپنا تعاون بڑھا دیں گے۔اعلی ایرانی سفارتکار نے کہا کہ 2015 میں کچھ ایسا ہوا کہ ایران، امریکہ اور تین یورپی ممالک کے درمیان سیاسی عزم اور معاہدے نے ایران اور آئی اے ای اے کے مسائل حل کرنے میں مدد کی۔انہوں نے کہا کہ ہم اس فنی تعاون اور آئی اے ای اے کے سوالات کو جواب دینے سمیت اس سیاسی ادارے کو بھی چاہتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
بیجنگ (شِنہوا) دی ایکسپورٹ ۔امپورٹ بینک آف چائنہ (چائنہ ایگزم بینک) نے 2022 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران غیرملکی تجارتی صنعت کے لئے 12.5 کھرب یوآن (تقریباً 178.78 ارب امریکی ڈالرز) کے قرضے جاری کئے جو گزشتہ برس کی نسبت 26.03 فیصد زائد ہے۔
اگست کے اختتام تک غیرملکی تجارتی شعبے پر بینک کے واجب الادا قرض کی مالیت گزشتہ برس کے مقابلے میں 18.23 فیصد بڑھ کر 27.3 کھرب یوآن تک پہنچ گئی۔
بینک نے کہا ہے کہ اس نے رواں سال بندرگاہوں، گودیوں اور ہوائی اڈوں جیسے اہم غیر ملکی تجارتی رابطوں کے لئے قرض کا اجرا بڑھادیا ہے۔
ریاستی ملکیتی پالیسی بینک چائنہ ایگزم بینک حکومت کی مالی اعانت سے چلتا ہے، جو کہ چین کی غیر ملکی تجارت، سرمایہ کاری اور بین الاقوامی اقتصادی تعاون میں معاونت فراہم کرتا ہے۔
ٹوکیو (شِںہوا) جاپان کی سابق وزیر خارجہ ماکی کو تناکا نے شِںہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ جاپان اور چین کو باہمی اعتماد کو مستحکم کرنا ، باہمی فائدے پر عمل کرنا چاہیئے، اور اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایسی مشترکہ بنیادیں تلاش کرنی چا ہئیں جو جاپان چین تعلقات کا محور ہوں ۔
25 ستمبر 1972 کو اُس وقت کے جاپانی وزیراعظم کاکوئی تناکا نے چین کا دورہ کیا۔ 29 ستمبر کو چین اور جاپان کی حکومتوں نے چین ۔ جاپان مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات معمول پرآئے اور دوطرفہ تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہوا۔
چین ۔ جاپان سفارتی تعلقات معمول پرآنے کی 50 ویں سالگرہ پر 78 سالہ ماکی کو تناکا نے اس تاریخی لمحات بارے یادیں شیئر کیں۔
تناکا نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد نے کہا تھا کہ جاپان کو چین سے اچھے تعلقات قائم کرنے چاہیئے، لیکن جاپان نے چین کے خلاف جارحیت شروع کردی تھی۔ میرے والد نے ہمیشہ کہا کہ سب سے پہلے چین سے معافی مانگنا ہوگی۔ جنگ صرف نفرت چھوڑجاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاکوئی تناکا پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تو چین ہمیشہ ان کے دما غ میں مو جود رہا، میرے والد کی رائے تھی کہ چین سے تعلقات جاپانی سیاست میں ایک بنیادی معاملہ ہے اور چین کا تذکرہ کئے بغیر جاپان میں سیاست نہیں ہوسکتی۔
جولائی 1972 میں کاکوئی تناکا نے وزیراعظم بننے کے بعد چین بارے پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ دینا شروع کیا تھا، انہوں نے 25 سے 30 ستمبر تک چین کا دورہ بھی کیا۔