چین کے جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خوادختیار خطے کے شہر گوئی لین کی کاؤنٹی یانگ شو کے دورے پر سائیکل سواروں کے ساتھ جوس وین ڈیر لین (پہلے دائیں) کو دیکھا جا سکتا ہے۔ (شِنہوا)
چین کے جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خوادختیار خطے کے شہر گوئی لین کی کاؤنٹی یانگ شو کے دورے پر سائیکل سواروں کے ساتھ جوس وین ڈیر لین (پہلے دائیں) کو دیکھا جا سکتا ہے۔ (شِنہوا)
چین کے جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خوادختیار خطے کے شہر گوئی لین کی کاؤنٹی یانگ شو کے دورے پر سائیکل سواروں کے ساتھ جوس وین ڈیر لین (پہلے دائیں) کو دیکھا جا سکتا ہے۔ (شِنہوا)
چین کے جنوب مغربی صوبہ یون نان میں دالی کے گھر میں جوس وان دیر وائل کی اپنے اہلخانہ کے ساتھ تصویر۔ (شِنہوا)
چین کے جنوب مغربی صوبہ یون نان میں دالی کے گھر میں جوس وان دیر وائل کی اپنے اہلخانہ کے ساتھ تصویر۔ (شِنہوا)
چین کے جنوب مغربی صوبہ یون نان میں دالی کے ایک گاؤں میں جوس وان دیر وائل اپنی سائیکل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ (شِنہوا)
چین کے جنوب مغربی صوبہ یون نان میں دالی کے ایک گاؤں میں جوس وان دیر وائل اپنی سائیکل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ (شِنہوا)
چین کے جنوب مغربی صوبہ یون نان میں دالی کے ایک گاؤں میں جوس وان دیر وائل سائیکل چلارہے ہیں۔ (شِنہوا)
چین کے جنوب مغربی صوبہ یون نان میں دالی کے ایک گاؤں میں جوس وان دیر وائل سائیکل چلارہے ہیں۔ (شِنہوا)
چین کے جنوب مغربی صوبہ یون نان کے دالی کے ایک گھر میں جوس وان دیر وائل جریدے کا مطالعہ کررہے ہیں۔ (شِنہوا)
چین کے جنوب مغربی صوبہ یون نان کے دالی کے ایک گھر میں جوس وان دیر وائل جریدے کا مطالعہ کررہے ہیں۔ (شِنہوا)
ینگون (شِںہوا) میانمار کی ینگون ۔ منڈالے شاہراہ پر 2022 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران 112 ٹریفک حادثات میں 41 افراد ہلاک اور 179 دیگر زخمی ہوئے۔
اخبار مایا واڈی کی رپورٹ کے مطابق اگست میں ینگون ۔ منڈالے شاہراہ پر 13 ٹریفک حادثات ہوئے جس میں 3 افراد ہلاک اور 9 دیگر زخمی ہوئے۔
ملک کے تجارتی شہر ینگون اور دوسرے بڑے شہر منڈالے کو ملانے والی 587 کلومیٹر طویل اس شاہراہ کا افتتاح دسمبر 2010 میں ہوا تھا۔
حد سے زیادہ رفتار، ڈرائیونگ میں غفلت اور نیند کی کیفیت میں گاڑی چلانے جیسی انسانی غلطیوں کو شاہراہوں پر ہونے والے حادثات کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ برس میانمار بھر میں ٹریفک حادثات میں 3 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 8 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
چیف جسٹس اسلام ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی جانب سے خاتون جج کو دھمکیاں دینے سے متعلق توہین عدالت کیس میں عدالت نے فیصلہ دیا کہ عمران خان کا جواب تسلی بخش نہیں، عمران خان پر 22 ستمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی، عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اظہار رائیکی آزادی کے محافظ ہیں لیکن اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دے سکتے، دوران سماعت عدالتی معاونین مخدوم علی خان اور منیر اے ملک نے عمران خان پرتوہین عدالت کاکیس ختم کرنے کی رائے دے دی،عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 رکنی بنچ نے کی، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، ان کے وکیل حامد خان اور دیگر وکلا عدالت میں موجود ہیں۔
عمران خان کے وکیل حامد خان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ گزشتہ سماعت کی عدالتی آبزرویشن سے مکمل اتفاق کرتا ہوں، عدالت کے سامنے مختصر گزارشات رکھن چاہتا ہوں، ہم یہ معاملہ ختم کرنا چاہتے ہیں، عدالت نے ایک اور موقع دیا جس پر تفصیلی جواب داخل کرا دیا ہے، 21 اگست کی عدالتی آبزرویشن پر تفصیلی جواب داخل کیا۔ حامد خان کا کہنا تھا عدالت نے سپریم کورٹ کے دو فیصلوں کا حوالہ دیا، یہ دانیال عزیز اور طلال چوہدری کے عدالتی فیصلے تھے لیکن عمران خان کا کیس ان دو عدالتی فیصلوں کے تحت نہیں آتا، طلال چوہدری اور دانیال عزیز کیسز عمران خان کیس سے بہت مختلف ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ توہین عدالت تین طرح کی ہوتی ہے جسے فردوس عاشق اعوان کیس میں بیان کیا گیا، ایک جوڈیشل توہین عدالت اور ایک فوجداری توہین عدالت، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کے خلاف کریمنل توہین عدالت کی کارروائی نہیں تھی، ان کے خلاف عدالت کو اسکینڈلائز کرنے کا معاملہ تھا، ان تین عدالتی فیصلوں کا حوالہ دینے کا مقصد تھا، ایک سول توہین عدالت ہے۔ ان کا کہنا تھا عدالت کی اسیکنڈلائزیشن فردوس عاشق اعوان سے متعلق ہے، یہ کریمنل توہین عدالت ہے جو زیر التوا مقدمے سے متعلق ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کا جواب تفصیلی پڑھا، فیصلے میں حوالہ توہین عدالت کی اقسام میں فرق سے متعلق دیا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہم پابند ہیں، سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ کا مسرور احسن بنام اردشیر کاوس جی کیس دیکھیں، مسرور احسن بنام اردشیر کاوس جی کیس کا پیرا گراف نمبر 96 پڑھیں۔ عمران خان کے وکیل حامد خان نے عدالت کے کہنے پر توہین عدالت کیس کا ایک فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ معافی کو تسلیم کرنا یا نہ کرنا عدالت کے اطمینان پر منحصر ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ کریمنل توہین بہت حساس معاملہ ہوتا ہے، کریمنل توہین میں آپ کوئی توجیہہ پیش نہیں کر سکتے، ہم اظہار رائےکی آزادی کے محافظ ہیں لیکن اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اب سپریم کورٹ کا شاہد اورکزئی کیس کا فیصلہ پڑھیں، اب تو ہین عدالت قانون کا سیکشن 9 پڑھیں۔ ان کا کہنا تھا اتنی پولارائزڈ سوسائٹی ہے کہ فالورز مخالفین کو پبلک مقامات پر بےعزت کرتے ہیں، اگر اس خاتون جج کے ساتھ بھی ایسا ہو جائے تو پھر کیا ہو گا؟
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ماتحت عدلیہ اس عدالت کی ریڈلائن ہے، ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ عدلیہ کی آزادی اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری ریڈ لائن ہے، آپ نے اپنے جواب میں جسٹیفائی کرنے کی کوشش کی۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ جسٹیفائی نہیں، وضاحت کرنے کی کوشش کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا سابق وزیراعظم لاعلمی کا عذر پیش کر سکتے ہیں؟ جرم انتہائی سنگین ہے جس کا احساس نہیں ہوا، ہم نے صرف قانون کو دیکھنا ہے۔ حامد خان کا کہنا تھا کہ ہمیں احساس ہے اس لیے جواب میں وہ باتیں لکھی ہیں، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا آپ خود ہی بتائیں کہ کیا آپ کا جواب سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق درست ہے؟ حامد خان نے جواب دیا کہ عمران خان نے جواب میں کہا ہے کہ ضلعی اور اعلیٰ عدلیہ کا احترام کرتا ہوں، عمران خان نے کہا کہ شہبازگل پر تشدد کی وجہ سے بیان دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ نے جواب میں مبینہ تشدد کا لفظ نہیں لکھا، کیا یہ فیصلے جلسوں میں ہوں گے یا عدالتیں کریں گی؟ عدالت کے گزشتہ آرڈر کے بعد بھی یہ جواب فائل کیا گیا، کیا آپ اس کیس کو لڑنا چاہتے ہیں؟ دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد کا کہنا تھا کہ 70 سال میں کچھ اچھا نہیں ہوا، یہ عدالت اس بات سے بہت آگاہ ہے، آپ اپنے عمل کو جسٹیفائی کرنا چاہتے تو آپ کی مرضی، کیا اگر سپریم کورٹ کے جج کے بارے یہ الفاظ ہوتے تو یہ جواب ہوتا؟ ضلعی عدلیہ کے ججز کی عزت سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ جج جیسی ہے۔ جس پر وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ مجھے جواب کا پورا پیرا گراف پڑھنے دیں، اگر کسی جج کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو رنجیدہ ہوں۔ جس پر چیف جسٹس اسلام آباد اطہرمن اللہ نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر باور کرانے کی کوشش کی کہ اس عدالت میں سب کو عزت دی جاتی ہے اور دی جاتی رہے گی کسی جج کے جذبات نہیں ہوتے، جج کے بارے میں اشتعال انگیزی پھیلائی گئی، وہ جج کہیں جار ہی ہوں تو ان کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آسکتا ہے، عدالت نے آپ کو طریقے سے سمجھا دیا ہے۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جواب میں کہا ہے کہ وہ عدلیہ اور خواتین کا احترام کرتے ہیں، عدالت کویقین دلاتے ہیں عمران اور ان کے سپورٹرز خاتون جج سے متعلق کچھ نہیں کریں گے۔ حامد خان کے مؤقف پر جسٹس بابر ستار نے سوال کیا کہ کیسے ایک سیاسی رہنما جلسے میں کسی جج کےخلاف ایکشن لینے کا کہہ سکتا ہے؟ جج کے خلاف کارروائی کے لیے ایک فورم ہے، عوامی جلسہ وہ فورم نہیں، ایک لیڈر پبلک ریلی میں کیسے کہہ رہا ہے کہ جج کے خلاف لیگل ایکشن لیں گے؟ جج کے خلاف لیگل ایکشن لینے کا بھی طریقہ بتایا گیا ہے، اس کا طریقہ یہ نہیں کہ آپ عوامی مقام پرجلسے میں یہ باتیں کریں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ لیگل ایکشن لینا کسی کا بھی قانونی حق ہے، لیگل ایکشن کا مطلب شکایت بھی ہے، اس فیصلے کے خلاف نظرثانی وغیرہ، آپ نے فرمایا کہ خاتون جج ہرٹ ہوئی ہوں گی، عمران خان نے گفتگو میں ایکشن کے ساتھ لیگل کا لفظ مس کر دیا تھا۔
جسٹس بابر ستار کا کہنا تھا کہ عوامی جلسے میں جو کچھ کہا گیا وہ آپ چاہیں تو ہم اسے یہاں چلا سکتے ہیں، سیاسی رہنما نے کوئی پشیمانی نہیں دکھائی، احتساب عدالت کے باہر بھی وہی کچھ کہا جو ہم یہاں چلا سکتے ہیں، عمران خان جواب میں مسلسل اپنے عمل کو جسٹیفائی کر رہے ہیں جو دھمکی جیسا ہے، کیا جواب کہہ رہا ہے کہ توہین عدالت کا فئیر ٹرائل دیا جائے؟ جو الفاظ استعمال کیے گئے وہ دھمکی آمیز تھے۔ دوران سماعت حامد خان نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کا حوالہ بھی دیا جس پر چیف جسٹس اسلام آباد اطہرمن اللہ کا کہنا تھا یہ فیصلہ آپ کے لیے اور زیادہ مہلک ہو گا، اس کیس میں عمران خان نے کہا تھا کہ شرمناک کا لفظ ماتحت عدلیہ کے لیے استعمال کیا، اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے عمران خان کو متنبہ کیا تھا۔
جس پر وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پشاور جلسے میں آزاد عدلیہ کی بات کی، تمام پارٹی کارکنان کو منع کیا گیا تھا کہ خاتون جج سے متعلق کوئی سخت الفاظ نہ کہیں، جس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ آپ کے مؤکل اپنے بیان کا کوئی جواز پیش کرنا چاہتے ہیں؟ عمران خان نے اپنے رویے سے بھی یہ نہیں ظاہر کیا کہ انہیں افسوس ہے، تقریر اور توہین عدالت کیس کے بعد بھی تقریروں میں توجیہات پیش کی جاتی رہیں، عمران خان کے حالیہ بیانات سے بھی لگتا ہے کہ انہیں کوئی پچھتاوا نہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ عمران خان کا توہین عدالت کیس میں ٹرائل چلایا جائے؟ چیف جسٹس اسلام آباد کا کہنا تھا کہ قانون سے لاعلمی کوئی ایکسکیوز نہیں، اگر آپ اپنے عمل کو جسٹیفائی کررہے ہیں تو مطلب عمل پر پچھتاوا نہیں، کسی جج کا نام لیے بغیر کی گئی توہین پربھی سپریم کورٹ نے معافی تسلیم نہیں کی، سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور ماتحت عدلیہ کے جج میں کوئی فرق نہیں، بار بار سمجھا رہے ہیں کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔
حامد خان نے عدالت میں کہا کہ عمران خان پرسوں کی تقریر پر وضاحت کے لیے روسٹرم پر آنا چاہتے ہیں، عمران خان کے مطابق پرسوں کی جس تقریر کا غلط حوالہ دیا گیا، جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ وہ تقریر یہاں چلا کر دیکھ لیں گے، نہال ہاشمی کیس میں کسی جج کا نام نہیں تھا، معافی بھی مانگی گئی لیکن نہیں ملی، ضلعی عدلیہ کی جج کو دھمکی سپریم کورٹ جج سے بھی زیادہ سنگین جرم ہے، ہمارے بارے میں شرمناک کہہ دیتے تو کبھی توہین عدالت کا نوٹس نہ کرتے۔ حامد خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی تقریر یکسر مختلف ہے، میں نہیں کہہ رہا کہ ماتحت عدلیہ کم تر ہے، ماتحت اور اعلیٰ عدلیہ دونوں کا احترام کرتا ہوں۔ جسٹس بابر ستار نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ ہماری عدالت کسی کے خلاف حکم دے اور وہ باہر کھڑا ہو کر کہے کہ میں جج کو نہیں چھوڑوں گا، کیا یہ ٹھیک ہوگا؟ جو جواب داخل کیا گیا اس سے لگتا ہے کہ نتائج کا احساس نہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا بار بار سمجھا رہے ہیں سیاسی رہنما کی بہت ذمہ داری ہو تی ہے، مدینہ منورہ میں جو کچھ ہوا وہ بھی اشتعال دلانے کا نتیجہ تھا، آپ کو بار بار یہ چیز سمجھا رہے ہیں کہ یہ معاملہ بہت سنگین ہے، ہمیں حضورﷺ کی ذات اور فتح مکہ سے سیکھنا چاہیے تاکہ اشتعال پیدا نہ ہو، ڈسٹرکٹ جج کے بارے میں جس طرح کی زبان استعمال کی گئی وہ انتہائی نامناسب تھی۔ حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2014 میں عمران خان کی وضاحت قبول کرتے ہوئے وسیع القلبی کا مظاہرہ کیا، موجودہ توہین عدالت اور 2014کے عمران خان کے خلاف کیس ایک جیسے ہیں، ہائیکورٹ کو سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو سامنے رکھ کر بڑے دل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، سپریم کورٹ نے اس فیصلے میں آرٹیکل 19 کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا، سیاستدان کئی مرتبہ نادانستہ کچھ الفاظ کہہ جاتے ہیں۔ جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ کیا آپ نےعمران خان کو بتایا کہ تشدد سے متعلق میڈیکل رپورٹ نے تردید کی تھی؟ جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ یہ ہے کہ شہباز گل والا مقدمہ عدالت کی سامنے زیر سماعت تھا۔
جسٹس طارق جہانگیری نے مزید پوچھا کہ کیا عمران خان کو بتایا گیا کہ میڈیکل بورڈ نے ٹارچرکی تصدیق نہیں کی؟ میڈیکل بورڈ میں انتہائی سینئر ڈاکٹرز شامل تھے جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جوڈیشل آرڈر کی اہمیت ہے یا محض تاثر پر جائیں گے، آپ کی ساری لیگل ٹیم عدالت میں موجود تھی۔ شہباز گل کے وکیل شعیب شاہین ایڈووکیٹ روسٹرم پر آئے اور عدالت کو بتایا کہ جیل سپرینٹنڈنٹ کے میڈیکل افسر نے کنفرم کیا تھا کہ جسم پر نشانات تھے، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے لیے چیزوں کو مشکل نہ بنائیں، آپ کی پوری لیگل ٹیم سماعت کے موقع پر موجود تھی، اب آپ کا تاثر غالب ہو گا یا جوڈیشل آرڈر؟ حامد خان نے کہا کہ میں اس طرف نہیں جا رہا بلکہ کیس ختم کرنے کی بات کر رہا ہوں، میرے موکل کو یہ تاثر تھا کہ شہباز گل پر تشدد ہوا ہے، میرا موکل جج صاحبہ کو ہر گز ہرٹ کرنا نہیں چاہتا تھا اسی لیے انہیں پچھتاوا ہے، عمران خان خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، تاثر یہ ہے کہ شاید خواتین کے خلاف نفرت کا مسئلہ ہے۔
جسٹس بابر ستار نے حامد خان سے استفسار کیا کہ کس نے یہ تاثر پیدا کیا؟ جبکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ کیا کسی لیڈر نے سوشل میڈیا پر اپنے فالورز کو منع کیا؟ سوشل میڈیا جھوٹے پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، عدلیہ نشانہ ہے، سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے ذمہ دار سیاسی جماعتوں کے لیڈر ہیں، کیا کسی لیڈر نے کہا کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال نہ کریں؟ جسٹس بابر ستار نے عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ اپنے جواب کا پیرا گراف چار پڑھیں، وہاں لکھا ہے عمران خان کو پتہ تھا آرڈر چیلنج ہونا ہے، کیا پھر یہ جان بوجھ کر اپیل پر پیشگی اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں؟ حامد خان نے کہا کہ عمران خان کو معلوم نہیں تھا کہ اپیل ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے، یہ معلوم تھا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر ہو سکتی ہے، جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا تو مطلب وہ اپیل دائر ہونےکی صورت میں کیس پر اثر انداز ہونا چاہ رہےتھے؟
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ یا تو ہم اس نظام پر اعتماد کریں یا سب چیزیں جلسے میں طے کریں۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ جواب میں کہا گیا کہ تاثر تھا انسان سے غلطی ہو جاتی ہے، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کے کیس سے پہلے متعدد تقاریر کی گئی تھیں۔ عدالتی معاون منیر اے ملک کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ ملزم پر الزام ہے کہ خاتون سیشن جج کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی گئی، یہ بھی الزام ہےکہ زیر التوا مقدمے پر بھی اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی، جوڈیشل اور کریمنل توہین عدالت کا الزام عائد کیا گیا، ہم اس وقت شوکاز کے مرحلے پر ہیں ، عوام میں عدلیہ کا اعتماد غیر جانبداری اور منصفانہ فیصلوں سے قائم ہوتا ہے۔ منیر اے ملک کی جانب سے مرزا اسلم بیگ کے خلاف توہین عدالت کیس کی مثال دی گئی اور کہا گیا کہ اسلم بیگ کیس میں معافی نہیں مانگی گئی تھی، اسلم بیگ کیس میں گہرے پچھتاوے کاذکر کیا گیا تھا، الفاظ افسوس ناک مگر انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں، عدالت تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے میں انہیں کہتا ہوں آئندہ ایسا نہ کریں، عدالت سے درخواست ہےاس موقع پر توہین عدالت سے درگزر کرے، آج کی کارروائی یہ پیغام دے گی کہ ایسی نان سینس آئندہ برداشت نہیں ہوگی، عدالت کوجوپیغام دیناتھادےدیا،اب تحمل دکھاناچاہیے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ سماعت پر بھی کہا تھا کہ ضلعی عدلیہ ریڈ لائن ہے۔
اس موقع پر عدالتی معاون منیر اے ملک نے عمران خان پر توہین عدالت کاکیس ختم کرنےکی رائےدے دی۔ جسٹس بابرستار کا کہنا تھا کہ منیر اے ملک صاحب یہ تاثر نہیں جائےگاکہ بااثرلوگوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور جو لوگ با اثر نہیں ہوتے انہیں سزا دے دی جاتی ہے۔ عدالتی معاون مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ توہین عدالت کا قانون ججز کی حفاظت کے لیے نہیں، توہین عدالت کا قانون انصاف میں خلل ڈالنے سے متعلق ہے، عوامی مفاد آزادی اظہار رائے میں ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل کردیا گیا تھا؟ اس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ وہ توہین عدالت پر نہیں تھا، کانگریس کی توہین سے متعلق بات پر شاید معطل ہوا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مخدوم صاحب آپ نے امریکا کی مثال دی ہے۔ مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ مفاد عامہ انصاف کی فراہمی میں ہے تو اظہار رائےکی آزادی میں بھی ہے، امریکا میں صدر نے عدالتی فیصلے کو بدترین کہا تھا ، وہاں عدلیہ نے گریز کا مظاہرہ کیا اور دوسرا راستہ نکالا۔ چیف جسٹس نےکہا کہ امریکا میں ہی مگر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل ہوا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ اشتعال دلانے پر معطل ہوا تھا، لیڈر کا رول معاشرے میں اہم ہے جو معاشرے کو بدل سکتا ہے۔
عدالتی معاون کا کہنا تھا کہ معاملہ سیاسی مقدمات کاہو تو عدالتی فیصلے سے ایک پارٹی خوش اور دوسری ناراض ہوتی ہے، کوئی سیاسی رہنما زیر سماعت مقدمے پرکچھ بھی کہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کےفیصلے پرکوئی اثرنہیں ہوگا، بےنظیربھٹوکیس میں اس وقت وہ بھی سابق وزیراعظم تھیں، سپریم کورٹ نے معاملہ ختم کردیا تھا، محترمہ بےنظیر کو وزارت عظمٰی سے ہٹا دیا گیا اور مقدمات چل رہے تھے، سپریم کورٹ نے کہا سیاسی حالات کو مد نظر رکھنا ہوگا،کیا سیاسی رہنما کو کارنرڈ کردیا گیا ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ ضلعی عدلیہ کا اعلیٰ عدلیہ کے برابر احترام کیوں نہیں، ملزم کا کنڈکٹ جواب داخل کرتے ہوئےکیا ہو؟ یہ 7 رکنی سپریم کورٹ ججز کے فیصلے ہیں، آپ کی تمام باتیں قابل احترام ہیں۔ اس موقع پر دوسرے عدالتی معاون مخدوم علی خان نےبھی عمران خان پر توہین عدالت کی کارروائی ختم کرنےکی رائے دے دی۔ جسٹس بابرستار کا کہنا تھا کہ آپ کہہ رہے ہیں ایک سیاسی رہنما کاکیس سیاسی حالات کے تناظر میں دیکھا جائے، توپھر ہر شخص کے مساوی ہونے کا اصول کدھر جائےگا۔
چیف جسٹس نے مخدوم علی خان سےسوال کیا کہ کیا کیاعمران خان کی جانب سے داخل جوابات اطمینان بخش ہیں؟ اسی پارٹی کے دیگر لیڈرز نے اس کورٹ کے خلاف باتیں کیں، ہمیں ان چیزوں سے فرق نہیں پڑتا، ہمارے بارے میں کچھ کہا جاتا ، ہم اس کا بالکل نوٹس نہ لیتے، اس بات پر ہم منیر ملک اور آپ سے بالکل متفق ہیں ، یہاں انصاف کی فراہمی سے ضلعی عدلیہ کا معاملہ ہے ۔ مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ اس عدالت میں آئےکیسز سیاست سے قریب تر ہی ہوتے ہیں، جس بھی فریق کے خلاف فیصلہ آئے دوسرا تنقید کرے گا، دیکھنا ہوتا ہے کسی لیڈر کو کارنرڈ تو نہیں کیا گیا، عدلیہ کایہ پیغام جاناہی نہیں چاہیے کہ وہ سیاست دان کو کارنرڈ کرنے میں شامل رہی۔ عمران خان نے اپنے نئے جواب میں کہا تھا کہ وہ عوامی اجتماع میں کہے گئے اپنے الفاظ کے ساتھ نہیں کھڑے، خاتون جج کو دھمکی دینے پر افسوس ہے، پچھتاوا ہے، عدالت ان کی اس وضاحت کو کافی سمجھتے ہوئے ان کے خلاف دائر کیس ختم کرے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی معاونین اور وکلا کے دلائل کے بعد عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی کارروائی آگے بڑھانے یا نہ بڑھانے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت کے گرد سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر دو ایس پیز سمیت 778 افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ سکیورٹی آرڈر کے مطابق راستوں کو خاردار تاریں لگا کر بند کیا گیا اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے آنسو گیس شیل اور بکتر بند گاڑی بھی موجود رہی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
بیجنگ (شِنہوا) چین کے سب سے بڑے مال بردار فضائی کیریئر ایس ایف ائیرلائنز نے اپنے تمام مال بردار بیڑے کو بڑھا کر 75 کردیا ہے۔
ایس ایف ائیرلائنز نے بتایا کہ ائیرلائنز میں تازہ اضافہ بوئنگ 300-767 وائٹ باڈی مال بردار طیارے کا ہے جس نے بیجنگ- شین ژین روٹ پر تجارتی آپریشن شروع کردیا ہے۔
آمدہ وسط خزاں میلے اور قومی دن کی تعطیل پر فضائی مال برداری کے سیزن میں یہ فضائی کمپنی کی صلاحیتیں مستحکم کرنے کا نیا اقدام ہے۔
کارگو کیریئر نے رواں سال اپنے بیڑے میں 7 مال بردار طیارے شامل کئے ہیں۔
ایس ایف ائیرلائن ، چین کے ترسیل بارے بڑے ادارے ایس ایف ایکسپریس کا شعبہ ہوابازی ہے جس کا صدر دفتر شین ژین میں ہے۔
ایس ایف ائیرلائنز نے کہا کہ ایس ایف ایئرلائنز رش کے دنوں میں فضائی مال برداری خدمات کا آپریشن مستحکم رکھنے کی کوشش کررہی ہے اور فضائی ترسیل کے شعبہ کی طلب کو بہتر طریقے سے پورا کرنے صلاحیتیں بڑھانے کے عہد پر قائم ہے۔
بیجنگ (شِنہوا) چین میں اگست کے دوران شہری ریل ٹرانزٹ نیٹ ورکس پر مسافروں کے سفر میں دوبارہ تیزی آئی ہے۔
وزارت ٹرانسپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق اگست میں ملک کے شہری علاقوں میں ریلوے مسافروں کے 1.96 ارب دورے ہوئے جو گزشتہ برس کی نسبت 11.37 فیصد زائد ہے۔
ماہانہ بنیادوں پر اس تعداد میں 0.33 فیصد یا 1 کروڑ مسافر دوروں کا اضافہ ہوا۔
وزارت نے بتایا کہ اگست تک چین کے 51 شہروں میں 278 شہری ریل ٹرانزٹ لائنز کام کررہی تھیں اور شہری علاقوں میں ریل ٹرانزٹ نیٹ ورک کی مجموعی لمبائی 9 ہزار 98 کلومیٹر تک پہنچ گئی تھی۔
امریکہ کے نیویارک میں ایک راہ گیر منکی پاکس ویکسی نیشن سائٹ کے سامنے سے گزر رہا ہے۔(شِنہوا)
امریکہ کے نیویارک میں راہ گیر منکی پاکس ویکسی نیشن سائٹ کے سامنے سے گزر رہے ہیں۔(شِنہوا)
امریکہ کے نیویارک میں منکی پاکس ویکسی نیشن سائٹ کی کھڑکی پر ایک اشتہار آویزاں ہے۔(شِنہوا)
امریکہ کے نیویارک میں منکی پاکس ویکسی نیشن سائٹ کی کھڑکی پر ایک اشتہار آویزاں ہے۔(شِنہوا)
امریکہ کے نیویارک میں راہ گیر منکی پاکس ویکسی نیشن سائٹ کے سامنے سے گزر رہے ہیں۔(شِنہوا)
اٹلی کے شہر وینس میں منعقدہ 79 ویں وینس بین الاقوامی فلمی میلے میں دی ایٹرنل ڈاٹر کے پریمیئر میں اداکارہ کارلے صوفیہ ڈیوس کا ریڈ کارپٹ پر ایک انداز ۔ (شِنہوا)
اٹلی کے شہر وینس میں منعقدہ 79 ویں وینس بین الاقوامی فلمی میلے میں دی ایٹرنل ڈاٹر کے پریمیئر میں اداکارہ ٹلڈا سوئنٹن (بائیں) اداکارہ کارلے صوفیہ ڈیوس (درمیان) اور اداکار اگست جوشی کا ریڈ کارپٹ پر ایک انداز ۔ (شِنہوا)
اٹلی کے شہر وینس میں منعقدہ 79 ویں وینس بین الاقوامی فلمی میلے میں دی ایٹرنل ڈاٹر کے پریمیئر میں اداکارہ ٹلڈا سوئنٹن (بائیں) اداکارہ کارلے صوفیہ ڈیوس (درمیان) اور اداکار اگست جوشی کا ریڈ کارپٹ پر ایک انداز ۔ (شِنہوا)
اٹلی کے شہر وینس میں منعقدہ 79 ویں وینس بین الاقوامی فلمی میلے میں دی ایٹرنل ڈاٹر کے پریمیئر میں اداکارہ ٹلڈا سوئنٹن کا ریڈ کارپٹ پر ایک انداز ۔ (شِنہوا)
اٹلی کے شہر وینس میں منعقدہ 79 ویں وینس بین الاقوامی فلمی میلے میں دی ایٹرنل ڈاٹر کے پریمیئر میں اداکارہ ٹلڈا سوئنٹن کا ریڈ کارپٹ پرایک انداز ۔ (شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) چین کی وزارت قدرتی وسائل نے سمندری آفات کے لیے ایک نیا نظر ثانی ہنگامی ردعمل کا منصوبہ جاری کیا ہے۔
وزارت کی ویب سائٹ پر بدھ کوجاری تفصیلات کے مطابق ہنگامی ردعمل کے منصوبے کا مقصد ان آفات سے ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کو کم کرنا ہے۔ اس میں ہنگامی ردعمل شروع کرنے کے معیارات، ردعمل کے طریقہ کار، امدادی اقدامات اور ہنگامی منصوبہ بندی کا انتظامی طریقہ کار شامل ہے۔ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ سمندری آفات کے اثرات کی شدت، پیمانے اور مدت کے مطابق ہنگامی ردعمل کو چار درجوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ڈیزاسٹر وارننگ کو سرخ، نارنجی، پیلے اور نیلے رنگ میں دکھایا گیا ہے، جو انتہائی زیادہ سے کم انتباہی سطح کے مطابق ہے۔
منصوبے میں سمندرکے مشاہدے کے ڈیٹا کی بروقت ترسیل اور اشتراک کو یقینی بنانے کا بھی کہاگیا ہے۔
اس میں ساحلی علاقوں میں قدرتی وسائل اور سمندری حکام کے لیے سمندری آفات کے لیے اپنے مقامی ہنگامی ردعمل کے منصوبے مرتب کرنے پر زوردیاگیا ہے۔
انقرہ(شِنہوا)ترکی نےشام کے سرحدی قصبے جرابلس سے ترکی میں داخل ہونے کی کوشش کرنیوالے داعش کے 4 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
ترک وزارت داخلہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ داعش کی عدلیہ ، انٹیلی جنس ، تربیت اور سوشل میڈیا آپریشنز کے ذمہ دار مشتبہ افراد کو حملے کی تیاری کرتے ہوئے پکڑا گیا۔
اس نے مزید بتایا کہ کارروائیوں کے دوران داعش ممبران کے 6 شراکت داروں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے اور ان کے قبضہ سے ایک اے کے 47 کلاشنکوف انفنٹری رائفل ، ایک میگزین اور 27 کارتوس بھی ضبط کیے گئے ہیں۔
ترک حکومت نے 2013ء میں داعش کو ایک دہشتگرد تنظیم قرار دیا تھا۔ داعش کو 2015 کے بعد سے اب تک ملک میں جان لیوا حملوں کےسلسلے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کی اشیا کی غیرملکی تجارت گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران 10.1فیصد بڑھ کر 273 کھرب یوآن (تقریباً 39 کھرب50 ارب امریکی ڈالرز)تک پہنچ گئی ہے۔
کسٹمز کی عمومی انتظامیہ کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ان میں سے برآمدات گزشتہ سال کی نسبت بڑھ کر 154 کھرب 80 ارب یوآن تک پہنچ گئی جبکہ درآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں5.2 فیصد اضافے کے ساتھ 118 کھرب 20 ارب یوآن ہوگئی ہیں۔
چین کے تین سرکردہ تجارتی شراکت داروں، جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی ایسوسی ایشن ، یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ تجارت میں جنوری تا اگست کے عرصہ کے دوران بالترتیب 14 فیصد ، 9.5 فیصد اور 10.1 فیصداضافہ ہوا۔
اس عرصہ کے دوران بیلٹ اینڈ روڈ ملکوں کے ساتھ چین کی تجارت 20.2 فیصد بڑھ کر 87 کھرب 70 ارب یوآن تک پہنچ گئی ہے ۔
ان برآمدات میں سے مکینکل اور الیکٹریکل مصنوعات کا مجموعی حصہ 56.5 فیصد ہے جس میں 9.8 فیصد اضافہ ہوا جبکہ محنت کشوں کی تیار کردہ مصنوعات میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں14.1فیصد اضافہ ہوا۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں نجی کاروباری اداروں کی درآمدات وبرآمدات پہلے 8 ماہ کے دوران 14.9 فیصد بڑھ کر 136 کھرب 80 ارب یوآن تھیں جو کہ ملک کی مجموعی درآمدات وبرآمدات کے 50.1 فیصد بنتے ہیں ۔
اس عرصہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری سے چلنے والے اداروں کا تجارتی حجم 2.4 فیصد بڑھ گیا ہے اور سرکاری ملکیتی اداروں کے تجارتی حجم میں 15.1 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کی اشیا کی غیرملکی تجارت گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران 10.1فیصد بڑھ کر 273 کھرب یوآن (تقریباً 39 کھرب50 ارب امریکی ڈالرز)تک پہنچ گئی ہے۔
کسٹمز کی عمومی انتظامیہ کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ان میں سے برآمدات گزشتہ سال کی نسبت بڑھ کر 154 کھرب 80 ارب یوآن تک پہنچ گئی جبکہ درآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں5.2 فیصد اضافے کے ساتھ 118 کھرب 20 ارب یوآن ہوگئی ہیں۔
چین کے تین سرکردہ تجارتی شراکت داروں، جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی ایسوسی ایشن ، یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ تجارت میں جنوری تا اگست کے عرصہ کے دوران بالترتیب 14 فیصد ، 9.5 فیصد اور 10.1 فیصداضافہ ہوا۔
اس عرصہ کے دوران بیلٹ اینڈ روڈ ملکوں کے ساتھ چین کی تجارت 20.2 فیصد بڑھ کر 87 کھرب 70 ارب یوآن تک پہنچ گئی ہے ۔
ان برآمدات میں سے مکینکل اور الیکٹریکل مصنوعات کا مجموعی حصہ 56.5 فیصد ہے جس میں 9.8 فیصد اضافہ ہوا جبکہ محنت کشوں کی تیار کردہ مصنوعات میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں14.1فیصد اضافہ ہوا۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں نجی کاروباری اداروں کی درآمدات وبرآمدات پہلے 8 ماہ کے دوران 14.9 فیصد بڑھ کر 136 کھرب 80 ارب یوآن تھیں جو کہ ملک کی مجموعی درآمدات وبرآمدات کے 50.1 فیصد بنتے ہیں ۔
اس عرصہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری سے چلنے والے اداروں کا تجارتی حجم 2.4 فیصد بڑھ گیا ہے اور سرکاری ملکیتی اداروں کے تجارتی حجم میں 15.1 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔
رم اللہ(شِنہوا)مغربی کنارے کے شمال مشرقی شہر طوباس کے الفارہ پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہری جاں بحق ہو گیا ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت نے بدھ کے روز ایک مختصر پریس ریلیز میں بتایا کہ 21 سالہ یونس طیعہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے چھاپے کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی گولی لگنے سے جاں بحق ہوا۔
پناہ گزین کیمپ کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے یونس طیعہ کے گھر سمیت کیمپ کے کئی گھروں پر دھاوا بولا۔
طوباس کے گورنر احمد الاسعد نے فلسطینی شہریوں پر گولیاں چلانے پر اسرائیلی فوجیوں کی مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ فوجیوں کو اپنی کارروائیوں کے دوران فلسطینیوں کو قتل اور زخمی کرنے کے واضح احکامات دیئے گئے تھے۔
اسرائیلی حکام نے تاحال طیعہ کی موت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اسلام آباد (شِنہوا) چین کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثر ین کے لئے عطیہ کئے گئے خیمے بلوچستان میں نصب کرکے زیراستعمال لائے جارہے ہیں۔
بلوچستان کی صوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے ) کے ڈائریکٹرفیصل نسیم نے شِنہوا کو بتایا کہ ان میں سے بعض خیمے کچھ روز قبل ضلع جعفرآباد کے اوستا محمد علاقے میں نصب کئے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر خیمے سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہونےوالے افراد کے زیر استعمال ہیں جبکہ بعض کو طبی کیمپس کے لئے اورامدادی کارکنوں کی رہائش کی غرض سے کام میں لایا جا رہا ہے ۔
نسیم نے مزید کہا کہ بلوچستان میں امدادی کاموں کے لئے ان خیموں کی اشد ضرورت تھی، ایک اندازے کے مطابق 1 لاکھ 50 ہزار بے گھر افراد حال ہی میں ہمسایہ صوبے سندھ سے یہاں آئے ہیں، سیلاب کےموقع پر وہاں رہائش کے حالات انتہائی خراب تھے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے حال ہی میں پی ڈی ایم اے کو 1500 خیمے فراہم کیے ہیں۔
نسیم نے کہا کہ یہ 1500 خیمے چین کی حکومت کی جانب سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے عطیہ کیے گئے 3ہزار خیموں میں سے تھے۔
اسلام آباد (شِنہوا) چین کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثر ین کے لئے عطیہ کئے گئے خیمے بلوچستان میں نصب کرکے زیراستعمال لائے جارہے ہیں۔
بلوچستان کی صوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے ) کے ڈائریکٹرفیصل نسیم نے شِنہوا کو بتایا کہ ان میں سے بعض خیمے کچھ روز قبل ضلع جعفرآباد کے اوستا محمد علاقے میں نصب کئے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر خیمے سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہونےوالے افراد کے زیر استعمال ہیں جبکہ بعض کو طبی کیمپس کے لئے اورامدادی کارکنوں کی رہائش کی غرض سے کام میں لایا جا رہا ہے ۔
نسیم نے مزید کہا کہ بلوچستان میں امدادی کاموں کے لئے ان خیموں کی اشد ضرورت تھی، ایک اندازے کے مطابق 1 لاکھ 50 ہزار بے گھر افراد حال ہی میں ہمسایہ صوبے سندھ سے یہاں آئے ہیں، سیلاب کےموقع پر وہاں رہائش کے حالات انتہائی خراب تھے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے حال ہی میں پی ڈی ایم اے کو 1500 خیمے فراہم کیے ہیں۔
نسیم نے کہا کہ یہ 1500 خیمے چین کی حکومت کی جانب سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے عطیہ کیے گئے 3ہزار خیموں میں سے تھے۔