چین، شمال مشرقی صوبہ لیاؤننگ کے علاقے پان جن کے سرخ ساحل پر لوگ خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ (شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) دنیا بھر کی سیاسی جماعتوں اور حکومتی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ سربراہان مملکت نے شی جن پھنگ کوکمیونسٹ پارٹی آٖف چائنہ (سی پی سی) کی 20ویں مرکزی کمیٹی کا جنرل سیکرٹری منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ انڈونیشیا کی ڈیموکریٹک پارٹی آف اسٹرگل کی سربراہ اور ملک کی سابق صدر میگاوتی سوکارنوپتری نے اس توقع کا اظہار کیا کہ چین بین الاقوامی سطح پربڑا کردار ادا کرے گا اور ایک پرامن اور منصفانہ بین الاقوامی نظام کے قیام کے لیے مشترکہ طور پر زور دے گا۔ڈائریکشن سوشل ڈیموکریسی پارٹی اور سلوواکیہ کے سابق وزیر اعظم رابرٹ فیکو نے کہا کہ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کی مضبوط قیادت میں چین نے اقتصادی ترقی اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ملک تیزی سے بین الاقوامی سطح پر ایک قابل احترام اور اہم قوت بن گیا ہے۔
کروشیا کے سابق صدر ستیپان میسک نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ شی جن پھنگ چین کو مزید ترقی کی طرف لے کر جائیں گے اور عالمی امن کے تحفظ اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ شی جن پھنگ کی دور اندیشی اور مضبوط قیادت کو سراہتے ہوئے سلووینیا کے سابق صدر ڈینیلو ترک نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ شی جن پھنگ چین کو مسلسل نئی ترقی کے حصول اور عالمی امن اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ کردار ادا کریں گے۔
مالدووا کی سوشلسٹ پارٹی کے ایگزیکٹو سیکرٹری اور پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر ولاد بٹرینسیا نے کہا کہ نئے دور کے لیے چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے بارے میں شی جن پھنگ کی سوچ نہ صرف چینی تاریخ میں ایک عہد ساز اہمیت رکھتی ہے بلکہ اس نے انسانی تہذیب کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ارجنٹائن کے چیمبر آف ڈپٹیز کے نائب صدر ہوزے لوئس گیوجا نے کہا کہ شی نے مختلف شعبوں میں چین کی عظیم کامیابیوں کو حاصل کرنے اور مختلف ممالک کی سیاسی جماعتوں کے لیے ایک نمونہ بننے میں سی پی سی کی قیادت کی ہے۔
انہوں نے اس پختہ یقین کا اظہار کیا کہ سی پی سی چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کے راستے پر گامزن رہے گی اور دوسرے صدی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے استقامت سے آگے بڑھے گی۔ مبارکباد کے پیغامات بھیجنے والوں میں منگولیا کے وزیر اور کابینہ سیکرٹریٹ کے سربراہ اورمنگول پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل ، فلسطین پاپولر سٹرگل فرنٹ کے سیکرٹری جنرل اور فلسطین کے سماجی ترقی کے وزیر احمد مجدالانی،سوڈان کی انصاف ومساوات تحریک کے چیئرمین اور وزیر خزانہ واقتصادی منصوبہ بندی جبریل ابراہیم،یورپی پارلیمنٹ کی رکن اورکمیونسٹ پارٹی آف بوہیمیا اینڈموراویاکی رہنما کیٹرینا کونیکنا اور دیگرشامل ہیں۔
بیجنگ(شِنہوا)چینی مین لینڈ میں رواں سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران حقیقی استعمال میں لائی جانیوالی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) گزشتہ سال کی نسبت 15.6 فیصد اضافہ کےساتھ 10 کھرب 3ارب 76 کروڑ یوآن ہو گئی ہے۔
وزارت تجارت نے جمعرات کے روز بتایا کہ امریکی ڈالر کے لحاظ سے سرمایہ کی آمد گزشتہ سال کی نسبت 18.9 فیصد اضافہ کے ساتھ 1 کھرب 55 ارب 30 کروڑ امریکی ڈالر ہوگئی ہے۔
وزارت کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق خدمات کی صنعت میں ایف ڈی آئی کی آمد گزشتہ سال کی نسبت 6.7 فیصد اضافہ کے ساتھ 7 کھرب 41 ارب 43 کروڑ یوآن ہو گئی ہے جبکہ ہائی ٹیک صنعتوں میں سرمایہ کی آمد میں ایک سال قبل کے مقابلے 32.3 فیصد اضافہ ہوا۔
خصوصاً ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ میں ایف ڈی آئی ایک سال پہلے کی اسی مدت کے مقابلے میں 48.6 فیصد بڑھ گئی ہے جبکہ ہائی ٹیک سروس سیکٹرمیں گزشتہ سال کی نسبت 27.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس عرصے کے دوران جرمنی ، جمہوریہ کوریا ، جاپان اور برطانیہ سے آنیوالی سرمایہ کاری میں بالترتیب 114.3 فیصد ، 90.7 فیصد ، 39.5 فیصد اور 22.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بیجنگ(شِنہوا) چینی قانون ساز، قانون سازی کے عمل میں مکمل عوامی جمہوریت کو شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے قانون میں ترمیم کا مسودہ جمعرات کو نظرثانی کے لیے نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کی قائمہ کمیٹی کے جاری اجلاس میں پیش کیا گیا۔
مسودہ کے مطابق، قانون سازی کے دوران عوام پرمبنی نقطہ نظراختیارکرتے ہوئے قانون سازی کے پورے عمل کو آگے بڑھانے کے دوران عوامی جمہوریت کو برقراررکھا جانا چاہیے۔
مسودہ میں کہا گیا کہ قانون سازی کے عمل کے دوران،سماجی انصاف اور انصاف کے تحفظ کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کا احترام اور تحفظ کیا جانا چاہیے۔
مسودے میں این پی سی اور اس کی قائمہ کمیٹی کے قانون سازی طریقہ کار اور کام کرنے کے طریقہ کار کو بہتر بنانے اور قانون سازی کے نقطہ نظر کو بہتر بنانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
نیویارک(شِنہوا) امریکہ کے شہر نیویارک میں متعدد غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے ماحولیاتی کارکنوں کا سمندری طوفان سینڈی کے 10 ویں سال بعد موسمیاتی تبدیلی اور عدم مساوات کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
نیو یارک کمیونٹیز فار چینج نامی این جی اوز میں سے ایک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کے مطابق، ماحولیاتی کارکنوں نے معدنی ایندھن کے دنیا کے سب سے بڑے فنانسر بلیک راک کی عمارت میں برقی زینوں کو مختصروقت کے لیے بند کر دیا۔ شرکاء نے بلیک راک کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ معدنی ایندھن میں نئی سرمایہ کاری سے گریز کرے اور نیویارک کی ریاستی حکومت پر زور دیا کہ وہ کلائمیٹ ایکشن کے لیے مناسب فنڈز فراہم کرے۔ مظاہرین نے ایک ہفتے سے جاری احتجاج کے دوران نیو یارک سٹی کے پارک ایونیو کے ایک حصے کو عارضی طور پر بلاک بھی کیا اور ریاست بھر میں گرین نیو ڈیل کے تحت امیروں پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا۔
بیجنگ(شِنہوا)چائنہ گرین ریزرو گروپ(سائنوگرین) کے سابق ڈپٹی جنرل منیجرشو باؤیی پر رشوت خوری، سرکاری اداروں کے اہلکاروں کی طرف سے ڈیوٹی میں غفلت اور اندرونی تجارت کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
پروکیوریٹری حکام نے بتایا کہ شو باؤیی کا مقدمہ چین کے شمالی صوبہ شنشی کی داتونگ انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ میں دائر کیا گیا ہے۔
استغاثہ نے شو پرالزام عائد کیا ہے کہ اس نے اپنے مختلف عہدوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسروں کیلئے فوائد حاصل کیے اور اس کے بدلے میں بھاری رقم اور قیمتی اشیاء قبول کیں۔
شو پرایک سرکاری ادارے کے ملازم کی حیثیت سے غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے اور ریاستی مفادات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
فرد جرم میں شو پرغیر قانونی طور پر اشاعت سے قبل سٹاک ایکسچینج کی معلومات حاصل کرنے اور دیگر افراد کو اس سے متعلقہ ٹرانزیکشنز کرنے کی ہدایت دینے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔
بیجنگ (شِنہوا) کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی سربراہی میں 10 برس تک رہنے کے بعد، 69 سالہ شی جن پھنگ ایک بار پھر پارٹی کے اعلیٰ رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے جدیدیت کے چینی راستے پرقومی حیات نو کے لئے ملک کی قیادت کرنے کا عہد کیا۔
شی نے اتوار کو اپنے ساتھیوں کی قیادت کر تے ہو ئے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم پارٹی کی نوعیت ، مقصد اپنے مشن اور ذمہ داری کو ذہن میں رکھیں گے اور اپنے فرائض کی انجام دہی میں تندہی سے کام کریں گے تاکہ پارٹی اور اپنے عوام کے عظیم اعتماد کو درست ثابت کرسکیں۔
جماعت میں 2012 میں سب سے بڑا عہدہ سنبھالنے کے بعد شی نے کہا کہ وہ اوران کے ساتھی قومی حیات نو کے لئے جدوجہد کرنے، لوگوں کی بہتر زندگی اور پارٹی میں مسائل کو حل کرنے میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی قیادت کریں گے۔
گزشتہ ایک عر صے میں ان کی قیادت میں چین نے تاریخی تبدیلیاں دیکھی ہیں، جس میں اس کی معیشت دو گنا سے زیادہ 1140 کھرب یوآن (160 کھرب امریکی ڈالرز) تک پہنچ گئی ۔ انتہائی غربت کا خاتمہ ہوا اور ملک میں 1 ارب 40 کروڑ افراد خوشحالی سے ہمکنار ہوئے۔
یہ شدید مشکلات کا ایک عشرہ رہا۔ نوول کرونا وائرس وبا، امریکہ سے تجارتی جنگ اور معیشت پر دباؤ نے چین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کی۔ یہ شی اور ان کی قیادت میں جماعت کی طاقت کا امتحان تھا۔
سنگ میل کی تبدیلیوں اور چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کے ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے شی کو مشکلات پر قابو پانے اور مکمل جدیدیت کے حصول میں ملک کی قیادت کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ناخدا کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔
برطانیہ کے 48 گروپ کلب کے چیئرمین اسٹیفن پیری نے کہا کہ انہوں نے صدر شی میں جو کچھ دیکھا ہے وہ انہیں بتاتا ہے کہ شی کی طاقت چینی عوام ہیں جو موجودہ مرحلے میں چین کی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔
ایک امریکی اسکالر رابرٹ کوہن، جنہوں نے ہاؤ چائناز لیڈرز تھنک کے عنوان سے کتاب لکھی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ شی کو چین کی موجودہ صورتحال بارے معروضی اور جامع تفہیم کے ساتھ ساتھ اس کے مستقبل بارے تفصیلی اور عقلی سوچ بھی ہے۔
لوئس سطح مرتفع کا فرزند
شی جن پھنگ نے جون 1953 میں ایک انقلابی خاندان میں جنم لیا ۔ان کے والد شی ژونگ شن کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے ایک قابل احترام رہنما تھے۔
شی جن پھنگ نے اپنے والد کو ایسے شخص کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود کو چینی عوام کے لیے دل و جان سے وقف کردیا تھا اور وہ شی سینئر سے بہت متاثر تھے اور انہوں نے ان کے نقش قدم پر چلنے کا عہد کیا تھا۔
15 برس کی عمر میں ایک تعلیم یافتہ نوجوان کی حیثیت سے شی بیجنگ چھوڑ کر چین کے شمال مغربی صوبہ شانشی کے بنجر گاؤں لیانگ جی ہی چلے گئے۔
ان کے ساتھ ایک چھوٹا بیگ تھا جس پر ان کی ماں چھن شن نے چینی حروف میں ماں کا دل کی کڑھائی کی ہوئی تھی۔
بعد ازاں شی نے 7 برس دیہی علاقوں میں گزارے۔ کسانوں کے ساتھ رہے اور کام کیا۔ جب وہ لیانگ جی ہی کے اس عرصے کو یاد کرتے ہیں تو خود کو ایک کسان کہتے ہیں۔ جو اپنے کنبے سے الگ ہوگیا تھا ،غاروں میں سوتا تھا جسے پسو کاٹتے تھے اور فصلوں کی دیکھ بھال کرنے، بھیڑوں کو چرانے، کھاد لے جانے اور کوئلہ اٹھانے میں ساتھی دیہاتیوں کی طرح سخت محنت کرتا تھا۔
انہوں نے وہاں سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ میں شمولیت اختیار کی۔ بعد ازاں گاؤں میں جماعت کے سربراہ بن گئے ،یہ ان کے سیاسی سفر کا آغاز تھا۔
شی نے یاد دلایا کہ اس وقت ان کی دلی خواہش تھی کہ گاؤں والوں کے لئے گوشت کھانا اور اکثر کھانا ممکن بنایا جائے انہوں نے کنویں کھودنے ، ڈیموں ، پہاڑی چھتوں کی تعمیر اور صوبے میں پہلا گیس پیدا کرنے والا کنواں بنانے میں قیادت کی۔
یہ تجربہ شی کے لئے بہت معنی رکھتا ہے اور وہ اعلیٰ رہنما بننے کے بعد بھی اکثراس بارے گفتگو کرتے ہیں۔ 2013 میں کوسٹا ریکا کے سرکاری دورے میں انہوں نے ایک کاشتکار خاندان کے گھر کا دورہ کیا اور دیہی علاقوں میں اپنے تجربے بارے گفتگو کی۔
البرٹو زمورا نے کہا کہ ایک صدر کے لئے یہ بہت کم ہوتا ہے کہ وہ کسان ہونے پر اتنا پرجوش ہو اور فخر سے بات کرے۔ کچھ لوگ اس پہلو کو کم کرسکتے ہیں، لیکن وہ ایسا نہیں کرتے وہ اس پر زور دیتے ہیں۔ البرٹو زمورا کا خاندان کافی کے باغات کا مالک ہے جس کا شی نے دورہ کیا تھا۔
شی نے کہا کہ انہوں نے لیانگ جی ہی میں اپنے تجربے سے لفظ عوام کے حقیقی معنوں کو جانا اور اس سے عوام کی خدمت کرنے کے عزم کو تقویت ملی ۔یہ ایک ایسا اصول ہے جس پر وہ دہائیوں سے عمل پیرا ہیں۔
1970 کی دہائی کے اختتام پر جامعہ سنگ ہوا سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد شی نے وزیر دفاع کے سیکرٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
1982 میں انہوں نے رضاکارانہ طور پر نچلی سطح پر کام کیا اور چین کے شمالی صوبہ ہیبے کی ایک غریب کاؤنٹی ژینگ ڈینگ چلے گئے۔
ان کی اہلیہ پھنگ لی یوآن نے کہا تھا کہ شی کے بہت سے ہم جماعت بیرون ملک چلے گئے تھے اور وہ بھی ایسا ہی کر سکتے تھے۔ لیکن شی ادھر ہی رہے اور انہوں نے عوام کا خادم بننے کا مشکل راستہ چنا۔
ژینگ ڈینگ میں اپنے 3 برس کے دوران جہاں شی نے جماعت کے نائب سربراہ اور پھر جماعت کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ شی کاؤنٹیز کی تمام کمیونز اور پیداواری ٹیموں کا سائیکل پر سوار ہوکر معائنہ کرتے تھے۔ کبھی کبھار وہ اس وقت پہنچتے جب گاؤں والے کھیتوں میں کاشتکاری کررہے ہوتے تھے تو وہ ان کے ساتھ شامل ہوجاتے اور کھیتی باڑی کرتے۔
اس کے بعد انہوں نے صوبہ فوجیان میں 17 برس اور صوبہ ژے جیانگ میں تقریباً 5 برس گزارے ۔انہوں نے 2 ساحلی صوبوں میں متعدد عہدوں پر کام کیا جن میں وہ نائب میئر ، پریفیکچر پارٹی کے سربراہ ، میونسپل پارٹی کے سربراہ ، صوبائی گورنر اور صوبائی پارٹی کے سربراہ رہے۔ 2007 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی میں شمولیت سے شنگھائی میں جماعت کے سربراہ کے طور پر کام کررہے تھے۔
ایک مضبوط چین کی خاطر
شی کو چین کی جدیدیت حاصل کرنے کا مشن ورثے میں ملا تھا جس کا خواب چینی عوام کی نسلوں نے دیکھا اور اس کے لیے جدوجہد کی تھی۔
2020 میں وہ صوبہ گوانگ ڈونگ کے ایک عجائب گھر میں ایک نمائش میں ایک نمونے کے سامنے رک گئے جس میں ایک صدی قبل چین کو جدید بنانے کے لیے بنائے گئے ایک عظیم الشان منصوبے "سن یات سین" کی نمائش کی گئی تھی۔
سن نے چین کے آخری شاہی خاندان کو ختم کرنے کے لئے 1911 کے انقلاب کی کامیابی سے قیادت کی اور ایک جمہوریہ کی بنیاد رکھی۔
تاہم یہ اختتام نہ تھا یہ عظیم الشان منصوبہ عملی شکل اختیار نہ کرسکا ،نمائش سے قبل شی نے کہا تھا کہ صرف ہم چینی کمیونسٹ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔
نرم دل رکھنے والا سخت انسان
شی بحرانوں سے نمٹنے میں ایک مضبوط ریکارڈ رکھتے ہیں۔ شی کے پاس مشکل حالات سے نمٹنے میں برسوں کی سخت مشقت، تجربہ، ہمت اور ثابت قدمی ہے جو آج چین کو درپیش آزمائشوں اور مشکلات سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے۔
فوجیان، ژے جیانگ اور شنگھائی کے ساحلی علاقوں میں کام کرتے ہوئے شی نے متعدد طاقتورسمندری طوفانوں کے خلاف مقامی ردعمل کی قیادت کی۔
ان واقعات میں وہ ہلاکتوں اور نقصانات کو کم سے کم کرنے اور انخلا کی نگرانی میں پوری رات گزاردیتے تھے۔
ایک بہتر دنیا کے لئے جہد مسلسل
ایک نوجوان کے طور پر شی پہلے سے ہی دنیا کے مختلف طرز زندگی سے متاثرہوئے۔ دیہی شانشی میں انہوں نے فاؤسٹ اور ولیئم شیکسپیئر کے ڈرامے سمیت دنیا کے کلاسیکی ادب کا مطا لعہ کیا۔
انہوں نے داس کپٹل کا 3 بار مطالعہ کیا اور کتاب بارے اپنے تاثرات پر 18 نوٹ بکس لکھیں۔ مارکسزم اگرچہ بہت وسیع اور گہرا ہے جس کا ایک جملے میں خلاصہ کیا جاسکتا ہے انسانیت کو آزادی کی تلاش ۔ اس کا انہوں نے بعد میں مشاہدہ کیا۔
دنیا اور بنی نوع انسان بارے تمام ابتدائی اثرات سے شی نے ایک وژن انسانیت کے لئے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرہ اپنایا۔
تہذیب کا نیا ماڈل
شی نے کہا، وقت کے بارے میں ہماری سمجھ بوجھ کو صدیوں یا ہزاروں برس سمجھا جاتا ہے ۔
وہ چین پر حکمرانی اور ملک کو جدیدیت کی طرف لے جانے میں تاریخ اور چین کی عمدہ روایتی ثقافت سے قوت حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ کو حافظے تک محدود نہیں کرنا چاہیے۔ شی نے ایک مرتبہ جرمن مصنف گوئٹے ہولڈ افرائیم لیسنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے عام سوچ کو منور کرنا چاہئے۔
کم عمری سے ہی تاریخ کی کتابوں کے شوقین شی نے حکام سے کہا کہ جب وہ سوچتے ہیں اور فیصلے کرتے ہیں تو تاریخی نکتہ نگاہ رکھتے ہیں۔
بیجنگ (شِںہوا) کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے مرکزی کمیشن برائے نظم و معائنہ کے سیکرٹری لی شی نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں قومی کانگریس کے رہنما اصولوں کا مطالعہ ،ان پر عملدرآمد اور پارٹی کی مکمل اور سخت خود حکمرانی کے بھرپور استعمال کے لئے زبردست کوششوں پر زور دیا ہے۔
لی نے کہا کہ انضباطی معائنے اور نگرانی کے اداروں کو نئے دور میں چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم پر شی جن پھنگ کے نظریات کو مکمل طور پرنافذ کرنا چاہئے۔
انہوں نے یہ ہدایات کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے 20 ویں مرکزی کمیشن برائے نظم و معائنہ کی قائمہ کمیٹی کے پہلے اجلاس اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے مرکزی کمیشن ںظم و معائنہ اور قومی نگراں کمیشن کے اجلاس سے خطاب میں جاری کی تاکہ وہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 قومی کانگریس کے رہنما اصولوں کو بیان اور اس کا مطالعہ کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں قومی کانگریس کے رہنما اصولوں کا مطالعہ ، تشہیر اور نفاذ موجودہ اور مستقل میں پوری جماعت کا بنیادی سیاسی کام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی کمیشن برائے نظم و معائنہ ، قومی نگراں کمیشن اور ہرسطح کا انضباطی معائنہ اور نگراں ادارے نئے دور میں چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم پرشی جن پھنگ کے نظریات کے تحت خود کو تیار کریں گے۔
لی نے انضباطی معائنہ اور نگران اداروں سے کہا کہ وہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی ، اس کی مرکزی، متحد قیادت کے اختیار کی بھرپور حفاظت کریں، اس بات کو یقینی بنانے کے لئے مربوط اقدامات کریں کہ عہدیداروں کو بدعنوان بننے کی جرات ، موقع یا خواہش نہ ہو اور بدعنوانی کے خلاف مشکل اور طویل جنگ جیتیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ٹھوس ، اہداف پر مبنی اور باقاعدگی سے سیاسی نگرانی کریں تاکہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں قومی کانگریس کے اسٹریٹجک منصوبوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کی اعلیٰ مقننہ کی 13 ویں قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کا 37 واں سیشن بیجنگ میں شروع ہوگیا۔
قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین لی ژان شو نے سیشن کے پہلے مکمل اجلاس کی صدارت کی اور خطاب کیا۔
سیشن کے پہلے مکمل اجلاس کا ایجنڈا کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں قومی کانگریس کے رہنما اصولوں کا مطالعہ اور ان پر عملدرآمد تھا۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے شعبہ تشہیر کے سربراہ لی شولیائی نے اجلاس میں رپورٹ پیش کی۔
لی ژان شو نے کامریڈ شی جن پھنگ کی کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے ساتھ نظریاتی، سیاسی اورعملی طور پر بنیادی سطح کا اتحاد برقرار رکھنے اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں قومی کانگریس سے حاصل کردہ اہم سیاسی نتائج کو گہرائی سے جاننے کی کوششوں پر زور دیا۔
لی ژان شو نے کہا کہ نئے دورمیں نئے سفر پر جماعت کے مرکزی اہداف کو مکمل طور پر سمجھنے اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں قومی کانگریس کے رہنما اصولوں پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
انہوں نے تمام محاذوں پر قانون کی حکمرانی پر عملداری، پورے عمل میں عوامی جمہوریت کا فروغ، ریاستی حکمرانی میں عوامی کانگریس کے نظام کے اہم کردار کو بہتر بنانے کی کوششوں پر بھی زور دیا۔
نیویارک (شِنہوا) امریکی تھنک ٹینک نسکینن سینٹر کی ویب سائٹ پر شائع ایک مضمون کے مطابق 2 انتظامیہ اور 3 کانگریسز میں نوول کرونا وائرس وبا کے خلاف امریکی ردعمل پر نگاہ ڈالتے ہیں تو ہمیں ریکارڈ بحران نظرآتے ہیں، اگرچہ اس میں کچھ کامیابیاں اور سکون کے کچھ سانس ضرور شامل ہیں لیکن غلط اقدامات ، ناکامیوں اور مایوسی کا ایک طویل سلسلہ بھی موجود ہے۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ وبا کے ردعمل کو مجموعی طور پر ایک صدمہ اور پریشانی کن نامی قراردینا چاہئے۔ وبا کے 16 ماہ بعد مئی 2022 میں امریکہ میں تصدیق شدہ اموات کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہوگئی تھی۔ 6 ہندسوں میں اموات کی سالانہ تعداد مستقبل قریب میں بڑھنے کا قومی امکان ہے۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ 31 اگست 2022 تک امریکہ میں نوول کرونا وائرس سےاموات کی شرح ہر 1 لاکھ میں 310 ہے۔ یہ شرح کسی بھی ترقی یافتہ جمہوریت میں سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیگر ممالک کی نسبت امریکہ میں نوول کرونا وائرس کے زیادہ مہلک ہونے کی دو وجوہات ہیں۔
پہلی وجہ یہ ہے کہ امریکی حکام بڑے پیمانے پرٹیسٹ کرنے میں ناکام رہے۔ یعنی بیمار اور مثاثرہ افراد کو الگ تھلگ کرنے میں معاونت کے لئے موثر عوامی صحت کی اسکریننگ، اس کا فالواپ رابطوں کا سراغ لگانےاور کوآرڈینیشن میں ناکام رہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ 2 موثر ترین ویکسینز تیار کرنے اور ویکسین کی تقسیم میں دنیا کے بیشتر حصوں پر بڑا مقام حاصل کرنے کے باوجود امریکہ میں لوگوں کو ویکسین لگانے کی شرح انتہائی کم ہے۔
بیجنگ (شِنہوا) چین کے بڑی صنعتی اداروں کے نفع میں رواں سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران گزشتہ برس کی نسبت 2.3 فیصد کمی ہوئی۔
جمعرات کے روز قومی بیورو برائے شماریات کے مطابق کم سے کم 2 کروڑ یوآن (تقریباً 27 لاکھ 90 ہزار امریکی ڈالرز) سالانہ کاروباری آمدن والے صنعتی اداروں نے اس عرصے میں مجموعی طور پر 62.4 کھرب یوآن نفع کمایا۔
قومی بیورو برائے شماریات نے بتایا کہ ان صنعتی اداروں کی مجموعی آمدن میں اس عرصے کے دوران اضافہ ہوا اوریہ گزشتہ برس کی نسبت 8.2 فیصد بڑھ کر 1001.7 کھرب یوآن ہوگئی۔
قومی بیورو برائے شماریات کے سینئر شماریات دان ژو ہونگ نے کاروباری منافع کے ڈھانچے میں بہتری پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک کی ترقی دوست پالیسیوں کے سبب صنعتی اداروں میں بحالی رفتار پکڑرہی ہے۔
قومی شماریات بیورو نے کہا ہے کہ جنوری سے ستمبر کے دوران 41 میں سے 19 بڑی صنعتوں کے منافع میں اضافہ ہوا ۔ الیکٹریکل مشینری اور اشیاء سازی کے شعبے کا منافع گزشتہ برس کے مقابلے میں 25.3 فیصد بڑھا جبکہ تیل و گیس کی تلاش کی صنعت کے نفع میں اضافہ 112 فیصد تھا۔
اعدادوشمار کے مطابق ستمبر کے اختتام تک ان صنعتی اداروں کے پاس 1526.4 کھرب یوآن مالیت کے اثاثے تھے جو ایک برس قبل کی نسبت 9.5 فیصد زائد ہے۔
چین، شمال مشرقی صوبہ لیاؤننگ کے علاقے پان جن کے سرخ ساحل پر لوگ خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ (شِنہوا)
چین، شمال مشرقی صوبہ لیاؤننگ کے علاقے پان جن کے سرخ ساحل پر لوگ خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ (شِنہوا)
چین ، مشرقی صوبہ جیانگ سو کی کاؤنٹی سی ہونگ میں واقع ہونگ زی جھیل ویٹ لینڈ میں موسم خزاں کا خوبصورت نظارہ ۔ (شِنہوا)
چین ، مشرقی صوبہ جیانگ سو کی کاؤنٹی سی ہونگ میں واقع ہونگ زی جھیل ویٹ لینڈ میں موسم خزاں کا خوبصورت نظارہ ۔ (شِنہوا)
چین ، مشرقی صوبہ جیانگ سو کی کاؤنٹی سی ہونگ میں واقع ہونگ زی جھیل ویٹ لینڈ میں موسم خزاں کا خوبصورت نظارہ ۔ (شِنہوا)
نان ننگ (شِنہوا) ژوآنگ یونگ کو ناریل سے محبت ہے وہ تھائی لینڈ سے درآمد شدہ ناریل مختلف طریقوں سے خریدتا ہے، اس میں یومیہ خریداری، آن لائن خریداری اور نمائش میں خریداری شا مل ہے۔
چین کے جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خوداختیار خطے کے شہر نان ننگ کے شہری ژوآنگ کا کہنا ہے کہ ناریل کا ذائقہ تازہ اور میٹھا ہے ۔
حالیہ برسوں میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ناریل نے چین میں تیزی سے مقبولیت حاصل کی ہے، یہ کیک ، کافی ، اور یہاں تک کہ ہاٹ پا ٹس سمیت کھانے اور پینے میں بڑے پیمانے پر استعمال ہورہے ہیں۔
ناریل کی مختلف مصنوعات نے کمپنیوں کو نئے مواقع فراہم کرتے ہوئے چینی صارفین کے ذائقے کو تقویت دی ہے۔
نان ننگ میں پھلوں کی تھوک مارکیٹ کے کولڈ اسٹوریج میں تھائی لینڈ کے ناریل قطار میں لگے نظر آتے ہیں، جو جلد ہی ملک بھر کے ریستورانوں، مشروبات کی دکانوں، سپر مارکیٹوں اور صارفین کے پاس پہنچ جائیں گے۔
گوانگ شی میں ایک تجارتی کمپنی کے ڈپٹی منیجر موجیامنگ نے کہا کہ تھائی لینڈ میں مقامی کمپنیاں ناریل جمع کرکے ان کی چھانٹی اور پیکنگ کرنے کے بعد چین بھیج دیتی ہیں۔
انہوں نے کئی بار تھائی لینڈ کا دورہ کیا ہے اور ناریل کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے تھائی فیکٹریوں کے ساتھ تعاون کے معاہدے کئے ہیں۔
چینی ای کامرس پلیٹ فارمز پر لائیو اسٹریمنگ پھل کے تاجروں کے لئے فروخت بڑھانے کا اہم ذریعہ بن گئی ہے۔
مو نے کہا کہ جنوب مشرقی ایشیا سے ناریل کی آن لائن فروخت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ماضی میں ہمیں ناریل کا تازہ پانی پینے کے لیے چھری سے ناریل میں سوراخ کرنا پڑتا تھا جو محنت طلب اور خطرناک کام تھا ۔لیکن آب آلات دستیاب ہیں جس سے ناریل پانی حاصل کرنا آسان ہے۔
چین ، جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خوداختیار خطے کے شہر نان ننگ کی ایک دکان پر تھائی لینڈ کے ناریل سے بنی کھانے کی اشیاء کو سجایا گیا ہے۔ (شِنہوا)
پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 84 فیصد کی بڑی کمی، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 1.13 ارب ڈالر تک گر گئی،بیرونی نجی سرمایہ کاری میں بھی 36فیصد کمی، پہلی سہ ماہی میں 241 ملین ڈالر رہ گئی۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو مجموعی ملکی پیداوار میں اضافے اور اپنی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر ترقی دینے کے لیے مزید غیر ملکی نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی ضرورت ہے۔سرمایہ کاری کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ غیر ملکی نجی سرمایہ کاری کا فی کس پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرکے معاشی نمو کو بڑھانے میں اہم کردار ہے جس سے برآمدات میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور لاکھوں کارکنوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہوتے ہیں۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے سابق سینئر ریسرچ اکانومسٹ ایاز احمد نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ غیر ملکی نجی سرمایہ کاری نے ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی نجی سرمایہ کاری ترقی پذیر ممالک کے لیے اپنی مجموعی ملکی پیداوار کو بڑھانے اور اپنی معیشتوں کو پائیدار بنیادوں پر مضبوط کرنے کے لیے زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو ترقی کے لیے بیرونی سرمایہ کاری کی صورت میں سرمائے کی ضرورت ہے۔ایاز احمد نے کہا کہ ملک میں موجودہ سیاسی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے پاکستان غیر ملکی نجی سرمایہ کاری کو مطلوبہ سطح پر راغب کرنے سے قاصر ہے۔
ہم اب بھی غیر ملکی نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اگر پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے قومی معیشت مضبوط ہو گی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں غیر ملکی نجی سرمایہ کاری میں 36.3 فیصد کی کمی ہوئی اور رواں مالی سال کے پہلے تین مہینوں میں 241 ملین ڈالر رہ گئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 378 ملین ڈالر تھی۔ایاز احمد نے کہا کہ پاکستان غیر ملکی نجی سرمایہ کاری کو راغب کرکے ترقی اور خوشحالی حاصل کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی نجی سرمایہ کاری معاشی ترقی کے لیے ایک موثر محرک ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی پیداواری تکنیکوں کی حوصلہ افزائی کرکے کسی بھی ملک کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں سرمایہ کاری مرکزی اور نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کھپت پر مبنی معیشت ہے اور دیگر ایشیائی ممالک کے مقابلے میں بچت کی شرح کم ہے۔ایاز احمد نے کہا کہ خاطر خواہ غیر ملکی نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے سے پاکستان بہت زیادہ ملازمتیں پیدا کر سکتا ہے جس سے پاکستان کی لیبر فورس پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی نجی سرمایہ کاری سے پاکستان کو ملکی وسائل کے بہترین استعمال کے ذریعے اپنے شہریوں کو فائدہ پہنچانے میں بھی مدد ملے گی جو ترقیاتی پروگراموں کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی کی اجازت دے کر پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرے گا اور برآمدات میں اضافہ کرے گااور اس سے لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی۔ایاز احمد نے کہا کہ پاکستان کو کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے اور غیر ملکی نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سیاسی عدم استحکام نے غیر ملکی نجی سرمایہ کاری کو بھی متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی معیشت کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ماحول کو بہتر بنانے اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔پاکستان میں غیر ملکی عوامی سرمایہ کاری میں 84 فیصد کی بڑی کمی دیکھی گئی اور رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 1.135 بلین ڈالر تک گر گئی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
پاکستان کی آب و ہوا گٹھیا کے علاج کے لیے مختلف مرکبات کی حامل دواوں کے پودوں کو اگانے کے لیے مثالی ، فارما انڈسٹری میں توسیع ، درآمدی بل میں کٹوتی اورروزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی آب و ہوا گٹھیا کے علاج کے لیے مختلف مرکبات کی حامل دواوں کے پودوں کو اگانے کے لیے مثالی ہے جس سے فارما انڈسٹری میں توسیع اور ترقی، کم پیداواری لاگت، ادویاتی نمکیات کے درآمدی بل میں کٹوتی، اپنے تیار کردہ ادویاتی نمکیات کی برآمداورروزگار کے نئے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس شعبے میں نباتات کے ماہرین، ہربل کیور پروفیشنلز، فارماسیوٹیکل ماہرین اور کسانوں کے لیے بہتر کمائی ہے۔ پپیتا، ہلدی، ادرک اور فائٹو کیمیکلز سوزش اور مدافعتی خصوصیات رکھتے ہیں اور ملک میں اچھی طرح اگائے جا سکتے ہیں۔ پرنسپل سائنسی نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر ڈاکٹر رفعت طاہرہ نے ویلتھ پاک کو بتایاکہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگے ریڈیو فریکوئنسی علاج کی وجہ سے بڑی تعداد میں گٹھیا، ہرنیٹڈ ڈسک اور سائیٹیکا کے مریض ٹھیک نہیں ہو پاتے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے این اے آر سی تجارتی بنیادوں پر دواوں کے پودوں کی باقاعدہ نشوونما کو فروغ دینے کے لیے ایک پروجیکٹ شروع کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا پلانٹ جینیٹک ریسورسز انسٹی ٹیوٹ اس سلسلے میں فعال طور پر خدمات انجام دے گا ۔
پپیتا اپنے سوزش آمیز مرکب 'پاپین' کے لیے مشہور ہے جو جوڑوں کے درد، اکڑن اور انحطاط شدہ ڈسک کے علاج کو کم کرتا ہے۔ ہلدی اور ادرک کو گٹھیا، ہائپرلیپیڈیمیا اور سوزش سے نمٹنے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ طاہرہ بیگم گزشتہ تین دہائیوں سے گٹھیا کی مریضہ ہیںکا کہنا ہے کہ اس بیماری سے لڑنے کے لیے میری باقاعدہ دوائی کا ماہانہ بل 20,000 روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ سستی قیمت پر علاج مجھے اور اسی مسئلے سے لڑنے والے دوسرے مریضوں کی مدد کر سکتا ہے۔عالمی آبادی کا تقریبا 1 فیصدگٹھیا میں مبتلا ہے جو ان کے معیار زندگی، معاشی حالات اور کام کرنے کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ گٹھیا کی دوا بنانے کے لیے زیادہ تر نمکیات درآمد کی جاتی ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ کیمسٹ محمد اجمل نے کہا کہ گٹھیا کے علاج کے لیے مختلف قسم کی دوائیں گولیوں، مرہم، انجیکشن وغیرہ کی شکل میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ملک میں ادویات کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ان کی پیداوار کے لیے نمکیات کی درآمد ہے۔ معاشی سائیکل میں عدم استحکام کی وجہ سے کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاو ان کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں مشکلات کا باعث بنتا ہے۔ اگر صورتحال کچھ دیر تک ایسی ہی رہی تو ریمیٹائڈ کے مریضوں کے لیے باقاعدہ ادویات کا متحمل ہونا بہت مشکل ہو جائے گا۔ سرکاری اور نجی شعبے کی مشترکہ سرمایہ کاری نہ صرف ملک میں اس صنعت کو ترقی دینے میں آسانی پیدا کرے گی بلکہ کلینکل ٹرائلز کے لیے خاطر خواہ فنڈنگ بھی آسانی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
پاکستان تیل دار فصلوں کی پیداوار میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کرتیل کی درآمد پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ کو بچاسکتا ہے،300 سے زائد صنعتی یونٹ تیلوں کے آبی محلول درآمد کر رہے ہیں،درآمدی لاگت 209 ملین ڈالر،پلانٹ جینیٹک ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کے تحت جلد پیداواری منصوبے کا آغاز کیا جائیگا۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تیل دار فصلوں کی پیداوار میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکتا ہے تاکہ مختلف صنعتی مقاصد کے لیے ان کی درآمد پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ کو بچایا جا سکے۔ نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر میں پرنسپل سائنٹیفک آفیسر ڈاکٹر رفعت طاہرہ نے کہا کہ پلانٹ جینیٹک ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کے تحت ایک منصوبہ شروع کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین، برازیل، امریکہ، میکسیکو، جنوبی امریکہ اور بھارت سب سے بڑے پروڈیوسر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 209 ملین ڈالر مالیت کے تیلوں کے آبی محلول درآمد کیے ہیں۔ پاکستان میں 300 سے زائد صنعتی یونٹ مختلف قسم کی ذاتی نگہداشت کی مصنوعات، کاسمیٹکس، کیڑے مار ادویات، اور مہک سے متعلق علاج کی مصنوعات تیار کرنے کے لیے ضروری تیل یا متعلقہ مصنوعات کی ایک بڑی مقدار درآمد کر رہے ہیں۔رفعت طاہرہ نے کہا کہ بنیادی تیل سینکڑوں انفرادی خوشبو کے مرکبات کا انتہائی پیچیدہ مرکب ہے جو عام طور پر خوشبو نکالنے کی تکنیکوں سے تیار کیے جاتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ نکالنے کا طریقہ کار بنیادی طور پر تیل کی مقدار اور موجود کیمیائی اجزا کے اتار چڑھا وپر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تیل مختلف قسم کی مصنوعات میں ذائقے، خوشبو اور دواسازی کے اجزا کے طور پر استعمال ہوتے ہیںجن کے لیے مشہور فصلیں لیموں، پودینہ ،لیمون گراس، لِٹسیا کیوببا اورسائٹرونیلا ہیں۔ برگاموٹ اور لیموں کے چھلکے کے ضروری تیل مہنگے پرفیومری بنانے کے لیے بیسل نوٹ بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شمالی علاقہ جات، بلوچستان اور خطہ پوٹھوہار کی متنوع آب و ہوا گلاب، لیمن گراس اور لیوینڈرکی خوشبودار انواع کے اگانے کے لیے بہترین ہے۔ بدقسمتی سے یہ جوس پروسیسنگ فیکٹریوں کے ذریعہ بہت زیادہ مقدار میں ضائع کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ یوراگوئے، متحدہ عرب امارات اور امریکہ پاکستان سے لیموں کے چھلکے کے بڑے درآمد کنندگان ہیں۔ لیہ کے چوہدری بشارت علی نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اس صنعت کو ترقی دینے میں مدد دے سکتی ہے۔اگر کسانوں کو تربیت، آگاہی اور بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی فراہم کی جائے تو یقینی طور پر ضروری تیل نکالنے میں استعمال ہونے والے اجزا کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ زیادہ تر کسانوں نے لیہ ضلع میں پھولوں کی فصلیں اگانا بند کر دی ہیں کیونکہ انہیں معاشی فوائد نہیں مل رہے تھے۔یہ کام انفرادی طور پر یا ایک گروپ کی کوششوں کے ذریعے چھوٹے یونٹس لگا کر کیا جا سکتا ہے۔اس سلسلے میں پاکستان چینی مثال کی پیروی کر سکتا ہے ۔پنجاب کے پتوکی علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک پیشہ ور پھول کاشت کار شمائل نظام نے کہا کہ اگر فصلوں کی قیمتوں میں اضافہ انہیں معاشی فوائد فراہم کرتا ہے تو وہ اس کی مدد کریں گے۔ پاکستان میں مارکیٹ تک رسائی کے لیے مناسب سہولیات، تربیت اور بیک اپ مدد فراہم کی جائے تو یہ حیرت انگیز کام کرے گا۔ زرعی ملک ہو زرعی ملک ہونے کے ناطے اس شعبے کو ترقی دینا بھی اچھی بات ہے۔ گھریلو خواتین بھی اپنے خاندانوں کے لیے اچھی کمائی کے لیے اس قسم کے پروجیکٹ میں شامل ہو سکتی ہیں۔ بولٹن مارکیٹ، کراچی سے ابو عاصم پرفیومرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسرمحمد بلال نے بتایا کہ مقامی تیل اور پرفیومری کی صنعت کو قائم کرنے کا منصوبہ ضروری تھا۔ بہت سی صنعتیں مختلف مقاصد کے لیے تیل درآمد کرتی ہیں۔ تیل کے درآمد کنندہ محمد یوسف نے کہا کہ تیل کی مقامی پیداوار انہیں مہنگی درآمدات سے بچائے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
سرمایہ کاری بورڈ ڈھائی ارب روپے کی لاگت سے بلوچستان میں متعدد مقامات پر قابل تجدید توانائی کی پیداوار کا منصوبہ شروع کرے گا،مدت تکمیل دو سال، بلوچستان میں ایک ہزار کلومیٹر ساحلی پٹی کے ساتھ ہوا کی رفتار 7 سے 8 میل فی سیکنڈ،سالانہ اوسط دھوپ کا دورانیہ 8گھنٹے،ونڈ انرجی کی مجموعی صلاحیت 122 گیگا واٹ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق بورڈ آف انویسٹمنٹ صنعتی اور تجارتی صارفین کو پائیدار بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بلوچستان میں متعدد مقامات پر قابل تجدید توانائی کی پیداوار کے لیے درخواستیں طلب کر رہا ہے۔ اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 2.5 ارب روپے ہے اوراسے مکمل ہونے میں دو سال لگیں گے۔ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ پاکستان 220 ملین سے زیادہ آبادی والا ملک اورتیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے، اس لیے اس کی توانائی کی ضروریات کافی زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ملک تاریخی طور پر توانائی کا خالص درآمد کنندہ رہا ہے اس لیے اسے توانائی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔پاکستان کو قابل تجدید توانائی کے استعمال کی طرف ایک طویل المدت، پائیدار منتقلی شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔ صنعتی اور تجارتی صارفین کو بجلی کی مناسب اور بلاتعطل فراہمی بلوچستان میں مستقبل کی معاشی اور صنعتی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
بلوچستان قابل تجدید توانائی کے وسائل سے مالا مال ہے جسے پائیدار ترقی اور مستقبل کی معاشی اور صنعتی ترقی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تلاش کی ضرورت ہے۔ویلتھ پاک کی تحقیق کے مطابق سرمایہ کاری بورڈ کا یہ اقدام درآمدی فوسل فیول پر ملک کا انحصار ختم کرنے میں بھی مدد کرے گا جو کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے بڑے ذخائر استعمال کرتے ہیں اور ملک کے گردشی قرضے میں حصہ ڈالتے ہیں۔بلوچستان میں شمسی تابکاری پاکستان کے دیگر حصوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ تقریبابلوچستان کے رقبے کا 40 فیصد حصہ براہ راست شمسی تابکاری حاصل کرتا ہے جس کی ممکنہ توانائی کی پیداوار چھ کلو واٹ گھنٹے فی مربع میٹر فی دن سے زیادہ ہے جس کی سالانہ اوسط دھوپ کا دورانیہ 8گھنٹے ہوتا ہے۔ جہاں تک شمسی توانائی کی صلاحیت کا تعلق ہے یہ قدریں دنیا میں سب سے زیادہ دستیاب ہیں۔طویل دھوپ کے اوقات کے علاوہ، بلوچستان کو ہوا کی تیز رفتاری سے بھی نوازا گیاہے۔ پاکستان میں خاص طور پر بلوچستان کے جنوبی علاقوں میں جہاں 1,000 کلومیٹر ساحلی پٹی کے ساتھ ہوا کی رفتار 7 سے 8 میل فی سیکنڈکے درمیان ہوتی ہے میں ہوا سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ ونڈ انرجی کے لیے سالانہ 122.6 گیگا واٹ کی ممکنہ صلاحیت کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو ملک کی توانائی کی پیداوار کی موجودہ سطح سے دو گنا زیادہ ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
نیوزی لینڈ میں رگبی کے میچ کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے ایک کھلاڑی موقع پر ہی دم توڑ گیا ،غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ میں روا ٹوریا سٹی 2022 اسکواڈ اور سنچری الیون کے مابین رگبی کا میچ کھیلا گیا،میچ کے دوران ایک کھلاڑی اچانک گر پڑا اور اس نے حرکت کرنا بند کردی جس پر وہاں موجود کھلاڑی گھبرا گئے اور انہیں سی پی آر دینے کی کوشش لیکن وہ ناکام رہے،بعد ازاں میڈیکل ٹیم کو گرانڈ پر بلوایا گیا، جنہوں نے کھلاڑی کی موقع پر ہی موت کی تصدیق کردی،رپورٹ کے مطابق یہ میچ مقامی رگبی کلب کے قیام کی 100 سالہ تقریبات کے سلسلے میں منعقد کیا گیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ہم ایسے اقدامات کرتے رہیں گے جو ترکیہ کو کھیلوں کے ملک کی حیثیت دلائیں گے، انطالیہ میں منعقدہ یورپی کونسل کے 17 ویں کھیلوں کے وزرا کے اجلاس کے لئے بھیجے گئے ایک ویڈیو پیغام میں ترکیہ کے صدر نے کہا کہ جھڑپوں اور جنگوں کے عالمی ایجنڈے کو مصروف رکھنے والے ان ایام میں ہم کھیلوں کے بغلگیر ہونے اور دوستی کو پختہ کرنے والے پہلووں کی اشد ضرورت محسوس کرتے ہیں ۔ ہم بطور ترکیہ اسی مفاہمت کے ساتھ میزبانی کردہ کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کی وساطت سے بنی نو انسانوں کے برخلاف اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کی کوشش کر رہے ہیں،ترکیہ میں کونسل آف یورپ کے رکن ممالک کے کھیلوں کے ذمہ دار وزرا کی میزبانی کرنے پر اپنی مسرت کا اظہار کرنے والے ایردوان نے کہا کہ ہم ایسے اقدامات کرتے رہیں گے جو ترکیہ کو کھیلوں کے ملک کی حیثیت دلائیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
ٹی20 ورلڈکپ کی مہم کے دوران سری لنکن ٹیم کو فٹنس مسائل نے گھیر لیا،آئی لینڈرز کے لیے فائنل فور میں رسائی ممکن بنانے کے لیے اب سفر انتہائی دشوار ہے، ہفتے کو سڈنی میں انھیں ان فارم کیویز کے چیلنج کا سامنا رہے گا، جنھوں نے ابتدائی میچ میں دفاعی چیمپئن کینگروز کے دانت کھٹے کیے ہیں،سری لنکن کوچ کرس سلور ووڈ ٹیم کے ناک آئوٹ مرحلے میں رسائی کیلیے پرامید ہیں، ان کے پیسر بنورا فرنانڈو کو ہیمسٹرنگ انجری لاحق ہوگئی ہے،سری لنکن کوچ نے کہاکہ کینگروز سے میچ میں ہمیں اندازہ تھا کہ وہ ابتدائی ناکامی کے بعد بھرپور انداز میں واپس آنے کی کوشش کریں گے، سری لنکا کی اگلی آزمائش اب ہفتے کو سڈنی گرائونڈ میں نیوزی لینڈ سے ہوگی،سلور ووڈ نے کہا کہ ہم اپنے گروپ میں دیگر حریفوں کے لیے چیلنج ثابت ہوں گے لیکن ہمیں فتوحات درکار ہیں، ہم نے ظاہر کیا کہ ہم میں ایسا کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے، آسٹریلیا سے میچ میں پہلے اوور کی 5 گیندیں کرانے کے بعد بنورا فرنانڈو کو بے آرامی محسوس ہونے پر میدان چھوڑنا پڑگیا تھا، کوچ کو اپنے ٹاپ آرڈر پر اعتماد ہے، ہماری ٹیم نے بطور گروپ ایشیا کپ میں اس کا عملی مظاہرہ بھی پیش کیا ہے،کوچ سلور ووڈ نے مزید کہا کہ ہم فرنانڈو کی حالت کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، فزیو ان کے ہمراہ کام کررہا ہے، ہم جلد ان سے متعلق کوئی فیصلہ کرپائیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
ٹی20 ورلڈکپ میں میزبان آسٹریلوی ٹیم کو انگلینڈ کے خلاف میچ سے قبل بڑا دھچکا ،میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کے وکٹ کیپر بیٹر میتھیو ویڈ کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آ گیا، جس بعد انہیں فوری طور پر آئسولیٹ کردیا گیا ہے،آسٹریلوی اسکواڈ میں 34 سالہ میتھیو ویڈ واحد وکٹ کیپر بیٹر ہیں، ان کی عدم موجودگی میں اب اوپنر ڈیوڈ وارنر کے وکٹوں کے پیچھے ذمہ داری دیئے جانے کا امکان ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
جنوبی افریقا کے کوئنٹن ڈی کوک اور رائیلی روسی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی دوسری بڑی شراکت بنا دی،جنوبی افریقی پیئر نے بنگلا دیش کے خلاف دوسری وکٹ کی شراکت میں 163 رنز کی شراکت بنائی، ڈی کوک 38 گیندوں پر 63 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے جبکہ رائیلی روسو نے 56 گیندوں پر 109 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جو اس ورلڈکپ کی پہلی سنچری ہے،ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مقابلوں کی سب سے بڑی شراکت سری لنکا کے کمارا سنگا کارا اور مہیلا جے وردھنے نے بنائی تھی، سری لنکن جوڑی نے 2010 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 166 رنز کی شراکت کی تھی،جبکہ پاکستان کے بابر اعظم اور محمد رضوان نے بھارت کے خلاف 152 رنز کے ساتھ تیسری بڑی شراکت بنائی تھی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
بھارتی فرنچائزز نے آسٹریلوی کرکٹرز سے انڈین پریمئیر لیگ کے لیے معاہدے کے سلسلے میں غیر رسمی بات چیت شروع کردی،آسٹریلوی میڈیا کے مطابق فرنچائز کے نمائندوں نے مالی معاملات اور دیگر لیگز سے معاہدے ختم کرنے پر بات کی ہے،آسٹریلوی میڈیا کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایک معروف کرکٹر کے ساتھ 5ملین آسٹریلوی ڈالرز کے معاہدے کی بات ہوئی، یہ رقم آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کو ون ڈے اور ٹیسٹ کے کپتان کی حیثیت سے ملنے والی رقم سے دگنی ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق اسی سلسلے میں ڈیوڈ وارنر ، پیٹ کمنز اور گلین میکسویل سے بات چیت کا امکان ہے جب کہ ایک سالہ معاہدے کے تحت فرنچائزز اپنی ملکیت کی دیگر لیگز کی ٹیموں میں کھلا سکیں گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے میں جنوبی افریقا نے بنگلادیش کو 104 رنز سے بڑی شکست دے دی،206رنز کے ہدف کے تعاقب میں بنگلادیشی ٹیم صرف 101 رنز بناسکی اور پوڑی ٹیم پویلین لوٹ گئی،سڈنی کرکٹ گرائونڈ میں کھیلے جا رہے میچ میں جنوبی افریقا نے بنگلا دیش کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 205 رنز بنائے،جنوبی افریقا کی جانب سے رائیلی روسو نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022کی پہلی سنچری بنائی، انہوں نے صرف 56گیندوں پر 109جب کہ وکٹ کیپر بیٹر کوئنٹن ڈی کوک نے 38 گیندوں پر 63 رنز اسکور کیے،دونوں بیٹرز نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی دوسری بڑی شراکت بنائی،جنوبی افریقی کھلاڑیوں نے بنگلہ دیش کے خلاف 163 رنز کی شراکت بنائی،بنگلادیش کے کپتان شکیب الحسن نے دو اور عفیف حسین، تسکین احمد، اور حسن محمود نے ایک ایک وکٹ حاصل کی،بنگلادیش کی جانب سے لٹن داس نے سب سے زیادہ 34 رنز بنائے، اس کے علاوہ اوپنرز نجم الحسن شنتو نے 9، سومیا سرکار نے 15 رنز بنائے،کپتان شکیب الحسن 1، عفیف حسین 1، مہدی حسن 11، مصدق حسین صفر، نور الحسن 2، تسکین احمد 10، حسن محمود صفر رنز بناکر آٹ ہوئے جب کہ مستفیظ الرحمن 9 رنز بناکر ناٹ آئوٹ رہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر میچ میں اچھا پرفارم کیاجائے، آئی سی سی ڈیجیٹل کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ٹیم کی ڈیمانڈہوتی ہے کہ میں پرفارم کروں اور میچ جتوا کر دوں،بابر نے کہا کہ بطور کپتان میرا کام ہے کہ ٹیم کو اعتماد دوں اور ان سے پرفارمنس لوں،کپتانی میں مینجمنٹ کافی سیکھنے کوملی ہے کہ کس کھلاڑی سے کیسے اور کیا کام لیناہے،قومی کپتان کا کہنا تھا کہ بطور بیٹر کوشش ہوتی ہے کہ ہربارایسا پرفارم کروں کہ پاکستان کے لیے بہترہو،ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے بڑے پلیئرز کے ساتھ میرا نام لیا جاتا ہے جس سے اعتمادملتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
بیجنگ (شِنہوا) وزارت شہری امور اور دیگر متعلقہ محکموں کے مشترکہ طور پر جاری کردہ رہنما اصول کے تحت چین بنیادی طور پر 2023 کے اختتام سے قبل خصوصی مشکلات کے شکار معمر افراد کی نگہداشت اور ان کے گھر کے دورے کی خدمات کا نظام قائم کرےگا۔
وزارت کے ایک عہدیدار لی بانگ ہوا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ خصوصی مشکلات کا شکار معمر افراد کے گھر کے دورے اور نگہداشت کی خدمات پر توجہ دینے کے لئے جاری کردہ نئے رہنما اصولوں کا مقصد ان بزرگ افراد کے خطرات کو دور کرنا ہے جو تنہا رہتے ہیں یا معذور ہیں۔
پریس کانفرنس کے مطابق خدمات فراہم کرنے کا مقصد وقت پر حفاظتی خطرات سے آ گاہی اور انہیں ختم کرنا، ہنگامی امداد کو مستحکم کرنا اور ضروریات کے تحت وسائل فراہم کرنا ہے۔
بیجنگ (شِںہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے امریکہ۔ چین تعلقات بارے قومی کمیٹی کے سالانہ گالا ڈنر پر مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے۔
شی نے قومی کمیٹی کے نائب چیئرمین اور چب لمیٹڈ اور چب گروپ کے چیئرمین ایون گرین برگ کو گالا میں اعزاز حاصل کرنے پر مبارکباد دی ۔
انہوں نے کمیٹی اور اس کے ارکان کی مختلف شعبوں میں چین۔ امریکہ کے تعلقات ، تبادلے اور تعاون میں ترقی کے لئے دیرینہ کوششوں کو سراہا۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آج کی دنیا نہ تو پرسکون ہے اور نہ ہی پرامن ہے شی نے کہا کہ دونوں بڑے ممالک ہیں، اور چین۔ امریکہ کے درمیان قریبی رابطے اور تعاون دنیا میں زیادہ پائیداری و استحکام لانے اورعالمی امن و ترقی کے فروغ میں مدد دے سکتے ہیں۔
شی نے کہا کہ چین باہمی احترام ، پرامن بقائے باہمی اور فائدہ مند تعاون کی بنیاد پر نئے دورمیں امریکہ کے ساتھ ملکر چلنے کے درست راستہ کی تلاش کو تیار ہے،اس سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔
بیجنگ (شِںہوا) چینی مین لینڈ کے ترجمان نے تائیوان کے ہم وطنوں پر زور دیا ہے کہ وہ تائیوان کی ڈیموکریٹک پروگریسیو پارٹی کی جانب سے تائیوان کی آزادی کی راہ ہموار کرنے کے اقدامات سے ہوشیار رہیں۔
ریاستی کونسل کے تائیوان امور آفس کے ترجمان ما شیاؤ گوانگ نے ڈیموکریٹک پروگریسیو پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے اس بارے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی پرامن اور مستحکم زندگی کی مضبوط خواہش کے برخلاف ڈیموکریٹک پروگریسیو پارٹی کے عہدیدار "آئین" میں ترمیم کے لئے نام نہاد ریفرنڈم کی جوش وخروش سے لابنگ کررہے ہیں۔
ما نے کہا کہ ان کا حتمی مقصد تائیوان کی آزادی کے لئے آئینی ترمیم سے مزید ہیرا پھیری کرنا ہے۔
ما نے کہا کہ تائیوان میں معاشرے کے تمام طبقات کو ڈیموکریٹک پروگریسیو پارٹی کے عہدیداروں کے مذموم ارادوں کو واضح طور پرسمجھنا چاہئے ، اس طرح کی کوششوں کے سنگین نتائج بارے چوکنا رہنا چاہئے ،اور ٹھوس اقدامات سے آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کے ساتھ ساتھ اپنے مفادات اور فوائد کا تحفظ کرنا چاہئے۔
پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ حکومت جب تک نئے الیکشن کا اعلان نہیں کرتی ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ترجمان وزیر اعلی پنجاب فیاض الحسن چوہان نے لانگ مارچ کے حوالے سے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ امپورٹڈ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں، پوری قوم لانگ مارچ کے انقلاب کے لئے نکلے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا جیسے میر جعفر اور میر صادق عوام کو ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں، عوام پچھلے چھ ماہ سے فیصل واوڈا کی طرح کے آئٹم سو نگز دیکھ اور سن رہی ہے۔ فیاض الحسن نے کہا کہ تاریخی لانگ مارچ میں لوگوں کا سمند کرپٹ، چور اور لٹیروں کو بہا لے جائے گا۔ ترجمان وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ پاکستانی معیشت تباہ ہو گئی، کئی ماہ سے پاکستان میں مارشل لا والی صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ ہی عوام کو امپورٹڈ حکومت سے حقیقی آزادی دلائے گا، ہر گھر، گلی اور محلے سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ عمران خان کے لئے نکلیں گے۔ فیاض الحسن نے مزید کہا کہ لانگ مارچ پر امن اور آئین و قانون کے دائرے میں ہوگا۔ تیرہ رنگی حکومت جب تک نئے الیکشن کا اعلان نہیں کرتی، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
ن لیگ کے 10 ایم پی ایز نے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کے اجلاس میں شرکت سے روکنے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق درخواست عظمی بخاری، سمیع اللہ خان سمیت دس ن لیگی ایم پی ایز نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی۔ درخواست میں اسپیکر پنجاب اسمبلی، سیکرٹری اسمبلی اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 23 اکتوبر کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر اسپیکر نے بات نہیں کرنے دی۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے عثمان بزدار کو الیکشن کمیشن کے عمران خان فیصلے کیخلاف قرارداد کی اجازت دی۔ موقف میں بتایا گیا کہ قانون کے مطابق قراداد پیش کرنے سے پہلے پوائنٹ آف آرڈر پر اپوزیشن نقطہ نظر پیش کرتی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے جان بوجھ کر ایک تنازعہ کھڑا کیا۔ درخواست میں بتایا گیا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کیخلاف بھی ہائیکورٹ میں کیس زیر التوا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درخواست گزاروں کو اسمبلی اجلاس میں شرکت سے روکا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا درخواست گزاروں 15 اسمبلی اجلاسوں میں شرکت سے روکنا غیر قانونی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت سپیکر پنجاب اسمبلی کے 23 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے، عدالت 29 جولائی کو ہونے والے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کو کالعدم قرار دے۔ خیال رہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کرنے پر رکن صوبائی اسمبلی عظمی بخاری سمیت 10 اراکین پر 15 ویں سلسلہ وار اجلاس کے لیے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ فیصل واوڈا دوسرا کردار ہے ابھی بہت سارے سانپ نکلیں گے۔ قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ حقیقی آزادی مارچ کل سے شروع ہونے جارہا ہے، ہمارا لانگ مارچ پر امن لانگ مارچ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 26 سالا سیاست میں پی ٹی آئی نے کبھی بھی امن امان خراب نہیں کیا۔ پی ٹی آئی کے پاس کوئی مسلحہ ونگ نہیں ہے نہ ہم نے کبھی بندوق کی سیاست کی ہے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ گزشتہ روز ایک سازش کے تحت فیصل واوڈا سے پریس کانفرنس کرائی گئی، ایسے بہت سے کردار ابھی باہر نکلیں گے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ جب تمام سازشیں ناکام ہوگئی تو اندر سے غدار پیدا کرنا شروع کر دیے ہیں۔ فیصل واوڈا پہلا دوسرا کردار ہے ابھی بہت سارے سانپ نکلیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام ہوشیار رہے لانگ مارچ پرامن رہے گا سازشیں ناکام ہونگی، پورا ملک حقیقی آزادی مارچ میں نکلے گا، سندھ بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے گا، سندھ سے بھی بڑی تعداد میں عوام نکلے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
سربراہ عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی حکومت کے لانگ مارچ روکنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پپغام میں شیخ رشید احمد نے لکھا کہ لانگ مارچ شروع نہیں ہوا اورحکومت حواس باختہ ہوگئی ہے، طاقت کااستعمال ہوا تو اسلام آباد سے بھاگ نہیں پائیں گے، لانگ مارچ پرامن، قانونی، آئینی اور تشدد سے پاک ہوگا، انتشار خلفشار اور طاقت کا استعمال حکومت کی سیاسی قبر کھو دے گا۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ میری بیماری کی تصویر کرونا والی ہے الحمد اللہ میں صحت مند ہوں، میں نواز شہباز آصف زرداری کی طرح نہیں کہ اقتدار سے اترنے کے بعد بیماری کا بہانہ کروں۔ سابق وزیر نے مزید کہا کہ میں لاہور پہنچ چکا ہوں، آج شام 5 بجے پریس کانفرنس اور کل لانگ مارچ میں شرکت کرونگا، اس کے بعدراولپنڈی میں لانگ مارچ کا تاریخی استقبال کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا تاحیات نااہلی کیس میں ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کو 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں، جب غلط ہوتا نظر آرہا ہو تو سپریم کورٹ آرٹیکل 187 استعمال کیوں نہ کرے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا تاحیات نااہلی کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کے وکیل سے 2 سوالوں کے جواب مانگ لئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ہائیکورٹ کی 62 ون ایف کے تحت ڈکلئیریشن سپریم کورٹ برقرار رکھ سکتی ہے، کیوں نہ سپریم کورٹ مکمل انصاف کے لیے آرٹیکل 187 کا اختیار استعمال کرے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ذاتی خیال ہے الیکشن کمیشن کو 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں۔ جسٹس منصور نے ریمارکس دیئے کہ جب غلط ہوتا نظر آرہا ہو تو سپریم کورٹ آرٹیکل 187 استعمال کیوں نہ کرے۔ فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے موقف پیش کیا کہ اختیارات تو سپریم کورٹ کے بہت ہیں، کسی کو بھی پھانسی لگا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیس کے نکات پر سوچ لیجئے، سماعت ملتوی کردیتے ہیں، اس کیس میں نا صرف سینئیر بلکہ دو سابق چیئرمین سینیٹ وکلا ہیں۔ وکیل وسیم سجاد نے استدعا کی کہ سماعت آئندہ ہفتے نہ رکھیں گڑ بڑ لگ رہی ہے۔ چیف جسٹس نے وسیم سجاد سے استفسار کیا کہ کیا آپ اگلے ہفتے گڑبڑ کی توقع کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت 9 نومبر تک ملتوی کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
چین اور پاکستان کے درمیان فوڈ سیکٹر میں مضبوط تکمیل اور فوڈ پروسیسنگ کے روشن امکانات ہیں،چینی کمپنی ملتان میں 1,000 ایکڑ پر کالی مرچ کی کاشت کے نمائشی باغ لگائے گی،کمپنی لاہور اور ملتان میں کالی مرچ کے دو پراسیسنگ پلانٹس لگانے کی بھی خوہاں ہے، اعلیٰ قسم کی مرچوں کی کٹائی کے لیے لی ٹونگ مقامی کسانوں کو ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کر ر ہی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق پنیری بڑھانے کا بنیادی عمل بیج کوزمین میں یکساں طور پر تقسیم کرنا ہے بیجوں کو مٹی سے جذب کرنے کے لئے پانی کا چھڑکا وکرنا، انہیں پلاسٹک کی فلم سے ڈھانپنا، اور پھر درجہ حرارت اور نمی کو بڑھانے کے لئے ایک چھوٹا سا آرک شیڈ بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار کا لی مرچ کی پیداوار کے ماہر ژانگ جیشو نے کیا جو پاکستان میںکو گرین ہائوس میں کالی مرچ کے پودے اگانے کے بارے میں تربیت دینے میں مصروف ہیں تاکہ اگلے مہینے انہیں کھیتوں میں ٹرانسپلانٹ کیا جائے۔ ژانگ سیچوان لی ٹونگ فوڈ کمپنی لمیٹڈ کے ماہر ہیں۔ گوادر پرو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمپنی 2022-2023کے دوران ملتان میں 1,000 ایکڑ پر کالی مرچ کی کاشت کے نمائشی باغ لگائے گی ۔ پاکستان میں مقامی زرعی کاروبار ی افراد اور کسانوں کے ساتھ شراکت میں یہ جنوبی پنجاب میں 15,000 ایکڑ سے زیادہ کالی مرچ کے آرڈر لینے کا ارادہ ہے، جس میں 30,000 ٹن خشک مرچ کی کٹائی کا منصوبہ ہے۔ کمپنی لاہور اور ملتان میں کالی مرچ کے دو پراسیسنگ پلانٹس بنانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے اور فی الحال انہیں تلاش کرنے کے عمل میں ہے۔
لی ٹونگ نے 2019 میں کاشتکاری کے انتخاب اور آزمائشی پودے لگانے، 2020 میں تجرباتی پودے لگانے، اور 2021 میں چھوٹے پیمانے پر پودے لگانے کا کام مکمل کیا۔ گزشتہ ماہ، کمپنی کی طرف سے منظم اور لاگو کیا گیا منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے تحت زرعی منصوبوں کے پہلے بیچ میں داخل ہوا۔ گوادر پرو کے مطابق کالی مرچ چین میں ایک ضروری سبزی اور مصالحہ جات ہے، جس میں بہت سی پروسیس شدہ مصنوعات، ایک طویل صنعتی سلسلہ، اور اعلی اضافی قیمت ہے۔ چینی مارکیٹ میں کالی مرچ اور چوڑی پھلیاں جیسی بلک فصلوں کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ دریں اثنا، بیج کا ناقص معیار، جدید کاشتکاری کی تکنیکوں کی کمی، کم پیداوار اور ہنر مند زرعی مزدور کی کمی پاکستان میں زرعی ترقی کو روکنے والے بڑے عوامل میں سے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اعلیٰ قسم کی مرچوں کی کٹائی کے لیے لی ٹونگ مقامی کسانوں کو ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کر ر ہی ہے۔ اس نے پاکستانی کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کیا ہے تاکہ زرعی علم اور انتظامی صلاحیت دونوں کے ساتھ ہنر کو فروغ دیا جا سکے، مقامی پیشہ ور مینیجرز اور اعلیٰ درجے کی تکنیکی صلاحیتوں کو بھرتی کیا جا سکے۔
چین میں، یہ سیچوان زرعی یونیورسٹی اور دیگر اداروں کے ساتھ صنعتـیونیورسٹیـتحقیقاتی منصوبوں کے لیے نمائشی مرکز قائم کرنے کے لیے تعاون کر رہی ہے۔ بیج زراعت کے ''چپس'' ہیں۔ لی ٹونگ کے چیئرمین چن چانگ وائی نے دعویٰ کیا کہ کمپنی اگلے سال چین کی جدید افزائش نسل کی ٹیکنالوجی پاکستان لائے گی، پاکستان کے نمایاں زرعی اداروں کے ساتھ مل کر مختلف ٹیکنالوجی کی تحقیق، پیداوار، صنعتی ترقی کی تحقیق، تکنیکی تربیت، آر اینڈ ڈی کے قیام اور ترقی کے لیے کام کرے گی۔ ٹیسٹنگ پلیٹ فارم، مارکیٹنگ اور ہیومن ریسورس پلیٹ فارم، جو سی پیک کے تحت زرعی ٹیکنالوجی کے اہم کردار کو پورا کر رہے ہیں ۔ چن کے مطابق عالمی منڈی میں بہت زیادہ مانگ ہے، چین اور پاکستان کے درمیان فوڈ سیکٹر میں مضبوط تکمیل اور فوڈ پروسیسنگ کے روشن امکانات ہیں۔ اس وقت پاکستان کو برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ کے ناکافی ذخائر کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ چین نے کہا صنعتی انضمام کے ذریعے، سیچوان لی ٹونگ پاکستان میں زرعی مصنوعات اور فوڈ پروسیسنگ کی مصنوعات کو دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کرے گا۔'ایک اندازے کے مطابق 2026 تک، زرعی فوڈ پروسیسنگ مصنوعات کی تجارت کا حجم 3 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
کاروباری ہفتے کے چوتھے روز انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 82 پیسے کا اضافہ جس کے بعد امریکی کرنسی 221 روپے 50 کی ہو گئی ۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز انٹر بینک میں کاروبارکے اختتام پر ڈالر 220 روپے 68 پیسے پر بند ہوا تھا، انٹربینک میں ڈالر 95 پیسے مہنگا ہوا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
ویب پر مبنی ون کسٹم کلیئرنس سسٹم (WeBOC) کا استعمال کرتے ہوئے، کنٹینرائزڈ برآمدی اشیاء سے لدے ٹرک بالآخر گوادر فری زون سے اپنے پہلے سفر پر روانہ ہو گئے ۔گوادر پرو کے مطابق اس سے پہلے ویب بیسڈون کسٹم کلیئرنس سسٹم کی مدد سے، ٹرک کو ہفتے کے روز روانہ ہونا تھا، لیکن اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اس کی کامیاب روانگی گوادر فری زون کے لیے ای کسٹم کے ایک نئے دور کی نشاندہی کرتی ہے۔ ہینگینگ ٹریڈ کمپنی کے پروجیکٹ مینیجر عبدالرزاق نے گوادر پرو کو بتایا کہ کھیپ میں 23 ٹن فارماسیوٹیکل خام مال شامل ہے جس کا تعلق ہینگینگ ٹریڈ کمپنی نامی چینی انٹرپرائز سے ہے۔ ٹرک نے گوادر فری زون سے ایک ہموار آغاز کیا ۔ ویب بیسڈون کسٹم کلیئرنس سسٹم گوادر فری زون میں آنے والے تمام سامان کی الیکٹرانک پروسیسنگ میں بہت زیادہ تعاون کرے گا۔ ویب بیسڈون کسٹم کلیئرنس سسٹم مکمل طور پر شفاف اور ٹریس ایبل پیپر لیس سسٹم پیش کرتا ہے۔ یہ ہمیشہ تیز ترین ٹریک پر کام کرے گا اور پرانے ' کسٹم میکانزم' کی وجہ سے ہونے والی غلطیوں سے بچنے کے قابل ہے ۔گوادر پرو کے مطابق گوادر فری زون میں تمام کھیپوں کی کسٹم کلیئرنس نئے ڈیجیٹلائزڈ ای کسٹم کلیئرنس سسٹم کے ذریعے کی جائے گی۔ گوادر پرو کے مطابق گوادر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ٹریڈر جمشید بلوچ نے کہا کہ گوادر فری زون میں ویب بیسڈون کسٹم کلیئرنس سسٹم کے نفاذ اور آپریشنلائزیشن نے آٹومیشن اور ڈیجیٹلائزیشن کے درمیان ختم ربط کو دوبارہ جوڑ دیا ہے۔ ویب بیسڈون کسٹم کلیئرنس سسٹم فری زون کو تجارتی طریقہ کار اور لاجسٹک سروسز کو ایٹمائز اور معیاری بنانے میں مدد کرے گا ۔ گوادر پرو کے مطابق ایک اور تاجر فہد خان نے کہا اب، تمام غیر ملکی اور مقامی کمپنیاں جو پہلے سے رجسٹرڈ ہیں یا گوادر فری زون میں رجسٹرڈ ہیں، بغیر کاغذی کاروائی کے انتہائی تیز، کم لاگت اور شفاف کسٹم پروسیس اور طریقہ کار سے فائدہ اٹھائیں گی ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود نے کہا ہے کہ صنعتی منتقلی پاکستان اور چین کے دونوں کے مفاد میں ہے،پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول بہت بہتر ہو گیا ہے،حکومت کا کام حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرنا ہے، ہمیں اپنی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے،مجھے یقین ہے باہر سے صنعت پاکستان منتقل ہو جائے گی۔ان خیالات کا اظہار پاکستان کے وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود نے چائنا اکنامک نیٹ کو خصوصی انٹرویو میں کیا انہوں نے کہا سی پیک اور ایف ٹی اے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان اپنی صنعت کو اپ گریڈ کرنے اور پائیدار پیداوار حاصل کرنے کے لیے چینی سرمایہ اور ٹیکنالوجی کو استعمال کر سکتا ہے اور یہ پاکستان میں مزید اشیاء بھی تیار کر سکتا ہے۔ انہوں نے چینی مارکیٹ سے ضروریات کے حوالے سے کہا کہ ہماری وزارت اس کا بہت قریب سے جائزہ لے رہی ہے۔ وزیر نے سی ای این کو بتایا کہبہت سی ملازمتیں اس وقت چین سے پاکستان سمیت ان ممالک میں منتقل کی جا رہی ہیں جہاں سستی لیبر دستیاب ہے ، اگر آپ دوسرے ممالک سے اس کا موازنہ کریں تو پاکستان میں لیبر بہت سستی اور ہنر مند ہے۔ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت ہے۔ سید مرتضیٰ محمود نے کہاآپ نے دیکھا ہو گا کہ حالیہ برسوں میں ویتنام میں بہت زیادہ صنعت کاری ہوئی ہے۔
اس کی ایک وجہ ان کی سستی مزدوری ہے۔ اس طرح ہمیں صحیح اور طویل مدتی پالیسیاں بنا کر پاکستان کی صلاحیت کو ایک بہترین سطح تک لے جانا ہے ۔ جیسا کہ وزیر نے کہا پاکستان اور چین دونوں کے تقابلی فوائد ہیں اور صنعتی منتقلی کے ذریعے دونوں فریق باہمی فا ئدہ حاصل کر سکتے ہیں جیسا کہ سی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول بہت بہتر ہو گیا ہے، اس لیے پاکستان کی طرف اعلیٰ معیار کے سرمایہ کاری کے منصوبے متوجہ ہوئے، جس سے اس کی معیشت کو مضبوط ترقی کا محرک ملا۔ انہوں نے کہا لیکن اہم بات یہ ہے کہ ہم لوگ اپنی پالیسیوں کو بہتر بنائیں، حکومت کا کام حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرنا ہے، ہمیں اپنی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ سید مرتضیٰ محمود نے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتایا مثال کے طور پر خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز (EPZs) پاکستان میں بنائے گئے لیکن یہ ضروری ہے کہ ہماری پالیسیاں وقت کے مطابق تیار ہوں ۔ وزیر نے مزید کہاہم اپنی پالیسیوں کا موازنہ دوسرے ممالک سے کر رہے ہیں، خاص طور پر چین، جس نے اپنی ای پیز اور خصوصی اقتصادی زونز کی پالیسیاں دی ہیں۔ اگر ہم ماحول بناتے ہیں اور صحیح پالیسیاں دیتے ہیں تو پاکستان میں بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے، اور مجھے یقین ہے باہر سے صنعت پاکستان منتقل ہو جائے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
کورونا کے مزید 46 کیسز رپورٹ، 41 مریضوں کی حالت تشویشناک ۔قومی ادارہ صحت ( این آئی ایچ) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 7 ہزار 904 کورونا ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 46 افراد کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔ اس طرح گزشتہ 24 گھنٹوں میں کئے گئے مثبت کورونا ٹیسٹ کی شرح 0.58 فیصد رہی ہے، مزید برآں اس دوران کورونا وائرس سے کوئی بھی مریض جاں بحق نہیں ہوا جبکہ 41 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
جموں و کشمیر کے حریت پسند رہنما اور کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر 1947 کو ہندوستان نے پہلی بار اپنے ناپاک قدم کشمیر میں رکھے، 75 سے کشمیری قربانی دے رہے ہیں۔ جمعرات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ویڈیو بیان میں مشال ملک نے کہا کہ 75 سال گزر گئے کشمیریوں کو بھارتی بربریت کا مقابلہ کرتے ہوئے، لاکھوں گھر اب تک بھارتی فوج اجاڑ چکی ہے، لاکھوں لوگوں کو کشمیری اب تک قبر میں اتار چکے ہیں۔ مشال ملک کا کہنا تھاکہ بھارتی فوج نے ہزاروں کشمیری خواتین کی بے حرمتی اور انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا ہے، ہزاروں کشمیریوں کو بھارتی فوج نے غائب کر رکھا ہے، جو تحفے بھارت کی دہشگردی آرمی نے دیئے، دنیا کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا، مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا، ظلم بربریت کے باوجود 75 سال سے دنیا کی خاموشی پر اب تو ترس آرہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
سندھ ہائیکورٹ نے گمشدہ افراد کا سراغ لگانے کے لیے اقدامات تیز کرنے کا حکم دے دیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں پولیس نے لاپتا افرادکی بازیابی کے لیے مہلت طلب کرلی۔ پولیس حکام نے کہا کہ لاپتا افرادکی بازیابی کے اقدامات کیے جارہے ہیں، مختلف وفاقی اداروں کو خطوط لکھے ہیں، جواب کا انتظار ہے۔ عدالت نے پولیس کو لاپتا افرادکی بازیابی کے لیے 6 ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے گمشدہ افراد کا سراغ لگانے کے لیے اقدامات تیز کرنے کا حکم دیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
پاکستان نے ایران کے شہر شیراز میں عبادت گاہ پر دہشت گردوں کے حملے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبادت گاہ پر دہشت گردوں کا حملہ قابل مذمت ہے، مشکل گھڑی میں ایرانی عوام کیساتھ ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم زخمیوں کی جلد از جلد صحت یابی کے لئے بھی دعا گو ہیں، پاکستان دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ شب ایران کے صوبے فارس میں شاہ چراغ کے مزار پر دہشت گردوں نے حملہ کر کے 15 زائرین کو شہید کردیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیر یوں نے جموں کشمیر پر بھارت کے قبضے کیخلاف یوم سیاہ منا یا ، جمعرات کو دنیا بھر میں مقیم کشمیر یوں نے جموں کشمیر پر بھارت کے قبضے کیخلاف یوم سیاہ منا یا اور دنیا کو پیغام د یاکہ وہ جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو قبول نہیں کریں گے۔ پاکستان میں بھی مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا ۔ دوسری جانب امریکا میں مقیم اوورسیز پاکستانی اور کشمیریوں نے واشنگٹن میں بھارتی سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔علاوہ ازیں مشیر برائے کشمیر قمر الزمان کائرہ نے کہا ہم دنیا کے سامنے ہندوستان کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کریں گے، ہندوستان نے اپنی فوج 80ہزار سے 10لاکھ کردی لیکن کشمیریوں کے جذبہ آزادی میں کمی نہیں آسکی،کشمیری حق خوداردیت سے پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
انقرہ(شِنہوا) ترکی اور لیبیا کے مابین دفاعی تعاون کے 2 معاہدے طے پا گئے ہیں۔
ترک وزارت دفاع کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ترکی کے وزیردفاع ہولوسی آکار اور لیبیا کے وزیراعظم اور وزیردفاع عبدالحمید دبیبہ نے ڈیفنس اینڈ ایروسپیس انڈسٹری فیئر کی سائیڈ لائن پر ملاقات کے دوران دونوں معاہدوں پر دستخط کیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدوں میں سے ایک کے مطابق ترک مسلح افواج ملکی فضائیہ کی استعدادکار بڑھانے کیلئے لیبیا کے فوجی پائلٹوں کو تربیت دینے میں مدد کرے گی۔
دوسرے معاہدے میں ترکی اور لیبیا کے درمیان موجودہ فوجی تعلقات کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جس کا مقصد ترکی اور لیبیا کی قومی حکومت(جی این اے) کے مابین 2019ء میں طے پانے والے سیکورٹی تعاون کے معاہدے کو نافذ کرنا ہے۔ جی این اے کی حکومت 2021ء میں تحلیل ہو گئی تھی اور دبیبہ کی سربراہی میں موجودہ قومی اتحاد کی حکومت نے اس کی جگہ لے لی تھی۔
2019ءمیں جی این اے نے مشرقی بحیرہ روم میں فوجی تعاون اور سمندری حدود سے متعلق مفاہمت کی دو یادداشتوں پر دستخط کیے تھے۔
مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں تصادم کے دوران فلسطینی مظاہرین اسرائیلی فوجیوں پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں تصادم کے دوران اسرائیلی فوجی احتجاج کرنیوالے فلسطینی شہری کو گرفتار کر رہے ہیں ۔(شِنہوا)
مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں تصادم کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے اپنی بندوقیں احتجاج کرنیوالے فلسطینی شہریوں پر تان رکھی ہیں۔ (شِنہوا)
مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں تصادم کے دوران اسرائیلی فوجی احتجاج کرنیوالے فلسطینی شہری کو گرفتار کر رہے ہیں۔ (شِنہوا)